سنیوکت کسان مورچہ نے وزیر زراعت پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا
نئی دہلی،09 جنوری :۔
کسان اپنے مطالبات کو لے کر طویل عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ان کے مطالبات کو نظر انداز کرنے سے ناراض سنیوکت کسان مورچہ نے وزیر زراعت پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔اطلاعات کے مطابق، سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے بدھ کو حکومت سے فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور خریداری کے نظام پر ایک ‘وائٹ پیپر’ جاری کرنے پر زور دیا۔
سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے یہ بھی الزام لگایا کہ تقریباً 90 فیصد فصلوں کی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں پر خریداری نہیں کی جا رہی ہے۔کسان تنظیموں نے ایک بیان میں مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان پر ‘لوگوں کو گمراہ کرنے’ کا الزام لگایا اور کہا کہ انہیں سوامی ناتھن کمیشن کے تجویز کردہ فارمولے اور حکومت کے ایم ایس پی فارمولے کے درمیان فرق کو ایک وائٹ پیپر کے ذریعے سامنے لانا چاہیے۔
سنیوکت کسان مورچہ نے کہا، ایم ایس پی کسانوں سے کچھ فصلوں کی خریداری کے لیے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کم از کم قیمت ہے۔زرعی لاگت اور قیمتوں کا کمیشن (سی اے سی پی)، جو مرکزی وزارت زراعت کا منسلک دفتر ہے، مخصوص فصلوں کے لیے ایم ایس پی تجویز کرتا ہے۔
سنیوکت کسان مورچہ کے مطابق، "چونکہ ہندوستان میں دھان کی اوسط پیداوار 2,390 کلوگرام فی ہیکٹر سمجھی جاتی ہے، اس لیے ایک ہیکٹر زمین والے کسان کو دھان کی فصل پر کل 17,016 روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، "این ڈی اے-3 حکومت سوامی ناتھن کمیشن کی C2+50 فیصد MSP کی سفارش کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
سنیوکت کسان مورچہ نے کہا کہ زراعت، حیوانات اور فوڈ پروسیسنگ سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی حالیہ رپورٹ کسانوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس میں C2+50 فیصد فارمولہ کی سفارش نہیں کی گئی ہے۔اس رپورٹ میں حکومت سے زرعی پیداوار کے لیے قانونی طور پر پابند ایم ایس پی کو لاگو کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
فی الحال، سنیوکت کسان مورچہ مرکزی حکومت کی طرف سے زراعت کو لے کر اپنائی جا رہی پالیسیوں سے ناراض ہے اور کسان تنظیموں نے وزیر زراعت پر حکومت کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔