جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد،خواتین سماجی کارکن اور پروفیسروں کی شرکت

نئی دہلی،09دسمبر :۔

ملک کی سر کردہ ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند دیگر ملی تنظیموں سے اس طرح بھی منفرد ہے کہ اس  تنظیم کی اپنی خواتین  ونگ  بھی ہے جو صرف دینی معاملوں میں ہی نہیں بلکہ سیاسی اور سماجی معاملوں میں بھی سرگرم رہتی ہے ۔اور عملی طور پر اس کے پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں ۔اس سلسلے میں  جمعرات کو کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا، نئی دہلی میں انسانی حقوق اور متضاد مساوات پر  جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی جانب سے ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔

اس سمپوزیم میں کئی معزز خواتین دانشوروں، سماجی کارکنوں اور پروفیسروں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔سمپوزیم میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز خواتین نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

اس قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تمام مقررین نے انسانی حقوق کے اصولوں، غلط استعمال اور بین الاقوامی قوانین کے چیلنجز پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

پروگرام میں شامل مقررین میں جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء، جینی روینا، اسسٹنٹ پروفیسر، دہلی یونیورسٹی، صحافی اور مصنف بھاشا سنگھ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی پروفیسر نویدیتا مینن، سماجی کارکن ڈاکٹر صبیحہ خانم، ماہر سماجیات نندنی سندر  ، پرنٹ جرنلسٹ حنا فاطمہ، جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری شائستہ رفعت نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ متضاد مساوات کے چیلنجوں سے نمٹنے اور تمام انسانوں کے لیے انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے وکالت ضروری ہے۔

انہوں نےاس موقع پر فلسطین میں اسرائیلی ظلم و بربریت کا بھی ذکر کہا اور کہا کہ فلسطین میں معصوم بچوں اور خواتین پر غیر انسانی حملوں اور بعض گروہوں کے خلاف مظالم اور دنیا کے مختلف ممالک میں نسلی ظلم و ستم اور نسل کشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا بھر کے سیاست دانوں، میڈیا اور سماجی کارکنوں کی جانب سے اپنایا جانے والا دوہرا موقف تشویشناک ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ابھی بھی انسانیت اور انصاف پر یقین رکھنے والوں کو بہت کچھ کرنا ہے۔

اس موقع پر دہلی یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر جینی روینا نے بھی خطاب کیا۔ صحافی اور مصنف بھاشا سنگھ نے کہا کہ مساوات اور انسانی حقوق کا جمہوریت سے براہ راست تعلق ہے۔ ہندوستان کا آئین سب کے لیے برابری کی ضمانت دیتا ہے لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ اسے کون نافذ کرتا ہے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی پروفیسر نویدیتا مینن ،سماجی کارکن ڈاکٹر صبیحہ خانم ،ماہر سماجیات نندنی سندر نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ  آئین ہند کی تشکیل میں خواتین کے تعاون کو بھی یاد دلایا اور کہا کہ ہمیں کبھی امید نہیں ہارنی چاہئے۔پرنٹ صحافی حنا فاطمہ نے بطور صحافی اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ کس طرح بھارت میں اقلیتوں کو منظم طریقے سے ستایا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری شائستہ رفعت نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں کردار اہم ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ سوال پوچھنے والی ہر آواز ایک ساتھ تبدیلی لاتی ہے اور یہاں تک کہ چند لوگ دنیا کو بدل سکتے ہیں۔