جامع مسجد گیانواپی  کی حفاظت کیلئے ’آخری سانس تک‘ لڑیں گے:مفتی عبد الباطن

مفتی بنارس اور انجمن انتظامیہ مساجد کے سکریٹری نے مسلمانوں کے نام جاری پیغام میں اپنے عزم کا اظہار کیا

نئی دہلی ،05 فروری :۔

گیان واپی جامع مسجد  کے تہہ خانہ میں وارانسی کی عدالت کے جانب دارانہ فیصلے کے بعد ہندو فریق کی جانب سے پوجا شروع ہو گئی ہے ۔اس فیصلے کی مسلمانوں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے اور اسے عدالت اور ہندو فریق کی ساز باز کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔دریں اثنا مسجد کا انتظام و انصرام دیکھنے والی انجمن انتظامیہ مساجد نے جامع مسجد گیان واپی  کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ‘آخری سانس تک’ کوششیں جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

انجمن انتظامیہ مساجد نے وارانسی کے ضلع جج کے گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے کے فیصلے پر ‘شدید مایوسی’ کا اظہار کیا ہے۔

مسلمانوں کے  نام جاری ایک پیغام میں انجمن انتظامیہ مساجد کے سکریٹری اور مفتی بنارس مولانا عبدالباطن نعمانی نے کہا، ’’ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ گیانواپی مسجد کی حفاظت اور تحفظ کے لیے ہم اپنی آخری سانس تک کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘ضلع جج کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم کے سکریٹری نے کہا، “ضلع جج کی طرف سے گیانواپی کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا کے لیے دی گئی اجازت کی بنیاد پر، ضلع انتظامیہ نے نہ صرف راتوں رات اس میں مورتی رکھ دی بلکہ اس میں سی آر پی ایف کو بھی  تعینات کر دیا جس سے سازش کا سب کو یقین ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس یک طرفہ اقدام سے ہم سب کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ضلعی عدالت کے فیصلے کے بعد جس سرعت کے ساتھ انتظامیہ نے پوجا کا انتظام کیا اور سیکورٹی فراہم کی اس پر تمام مسلم تنظمیوں نے مذمت کی ہے اور اسے عدالت اور مقامی انتظامیہ کی ساز باز کا نتیجہ قرار دیاہے۔