ایودھیا مسجد:عالمی شان رام مندر کی تعمیر جاری مگر مسجد کی تعمیر کے نام پر ایک اینٹ بھی نہیں رکھی جا سکی

ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا، "  پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے 300 کروڑ روپے کی ضرورت ،  مالیاتی بحران کی وجہ سے پروجیکٹ میں تاخیر ہورہی ہے

نئی دہلی ،09دسمبر :۔

بابری مسجد  کی جگہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عالی شان رام مندر کی تعمیر اپنے  عروج پر ہے ،آئندہ سال اس مندر کے افتتاح کی تیاریاں بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہیں لیکن وہیں اس کے  متبادل کے طور پر تعمیر کی جانے والی ایودھیا کی مسجد کی تعمیر کا ابھی آغاز بھی نہیں ہو سکا ہے ۔ایودھیا مسجد کے لیے اتر پردیش کے سنی سنٹرل وقف بورڈ (وقف بورڈ) کو 5 ایکڑ اراضی کے حوالے کیے ہوئے تقریباً چار سال گزر چکے ہیں، مسجد کی تعمیر کے لیے اس جگہ پر ایک اینٹ بھی نہیں رکھی جا سکی ہے۔

کام کے نام پر مجوزہ زمین پر 26 جنوری 2021 سے صرف یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر جھنڈا لہرایا گیا ہے،  اور زمین پر 10 پودے لگا کر سنگ بنیاد رکھنے کی رسمی تقریب منعقد کی گئی۔

سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کو اپنے ایودھیا فیصلے میں حکم دیا تھا کہ وقف بورڈ کو ایودھیا ایکٹ 1993 کے تحت حاصل کردہ علاقے میں یا ایودھیا میں کسی بھی اہم مقام پر پانچ ایکڑ مناسب زمین الاٹ کی جائے۔

تاہم ایودھیا انتظامیہ نے فروری 2020 میں ایودھیا شہر سے تقریباً 25 کلومیٹر دور سوہاوال تحصیل کے دھنی پور گاؤں میں 5 ایکڑ زمین الاٹ کی۔

مارچ 2020 میں، اتر پردیش کے سنی سنٹرل وقف بورڈ نے زمین پر مسجد اور دیگر سہولیات کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک ٹرسٹ – انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (ایودھیا مسجد ٹرسٹ) تشکیل دیاگیا اطہر حسین کو ٹرسٹ کا سکریٹری منتخب کیا گیا اور ظفر فاروقی کو  صدر بنایا گیا۔ فاروقی اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔

46 مہینوں میں، وقف بورڈ یا ایودھیا مسجد ٹرسٹ کو مسجد کی تعمیر کے لیے درکار فنڈ اور دیگر سہولیات نہیں ملیں، جن میں تین سو بستروں پر مشتمل کینسر اسپتال، 1957 کی بغاوت کے شہید مولوی احمد اللہ شاہ فیض آبادی کو وقف میوزیم   اور ایک کمیونٹی کچن اور ایک تحقیقی مرکز شامل ہے۔

ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا، "اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے ہمیں مسجد اور اسپتال سمیت 300 کروڑ روپے کی ضرورت ہے، لیکن مالیاتی بحران کی وجہ سے پروجیکٹ میں تاخیر ہورہی ہے۔ فی الحال ہمیں روپے جمع کرنے ہیں۔ تعمیر شروع کرنے کی اجازت جاری کرنے کے لیے ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو چار سے پانچ کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ ہم نے اس زمین کے لیے اتر پردیش حکومت کو 9,29,400 روپے کی اسٹیمپ ڈیوٹی بھی ادا کی ہے۔انہوں نے”ہمیں صرف 50 لاکھ روپے کا انفرادی عطیہ ملا ہے۔

ایودھیا مسجد ٹرسٹ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے کہا کہ ہمیں ایودھیا میں اپنے پروجیکٹ کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، لیکن ہم مسجد کی جگہ پر اسپتال اور دیگر سہولیات بنا کر اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”12 اکتوبر کو ممبئی میں مسلم کمیونٹی کے رہنما عرفات شیخ نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا تھا۔ جس میں سنی، شیعہ، بریلوی اور دیوبندی سمیت تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب مسلم مذہبی رہنما اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ہمیں امید ہے کہ ایودھیا مسجد کی تعمیر کے لیے جلد ہی فنڈز دستیاب ہوں گے۔

(ارشد افضال خان :بشکریہ انڈیا ٹو مارو)