انڈیا اتحاد کو ووٹ دینے سے متعلق مساجد سے فتویٰ، راج ٹھاکرے کا بیان گمراہ کن

 ممبئی کی کسی بھی مسجد سے کوئی فتویٰ جاری نہیں ہوا،  ائمہ مساجد اور علماء نے وضاحت کرتے ہوئے راج ٹھاکرے کی بیان کی مذمت کی

ممبئی، 12 مئی:

حزب اقتدار پارٹی ( این ڈی اے) اور ان کے اتحادی جماعتوں کے لیڈران لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوران اپنی تشہیری مہم کے دوران جھوٹ اور فرقہ پرستی پر مبنی بیانات اور تقریروں کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کر تے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ترقی اور ترقی یافتہ ہندوستان  کا وعدہ اب ریلیوں اور انتخابی جلسوں سے غائب ہو گیا ہے اب صرف فرقہ وارانہ بیانات اور ہندو مسلم کی سیاسی بیان بازی کی جا رہی ہے۔مسلمانوں سے متعلق آئے دن جھوٹ پھیلایا اور بولا جا رہا ہے۔اسی طرح کی ایک کوشش مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے اپنے ایک حالیہ بیان کے ذریعے سے کیا ہے۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ ممبئی کی مساجد سے انڈیا اتحاد کے حق میں فتویٰ جاری کیے جا رہے ہیں۔ان کے اس بیان کی ممبئی میں ائمہ مساجد اور علماء نے سخت لفظوں میں مذمت کی ہے اور راج کے اس بیان کو بے بنیاد اورانتہائی گمراہ کن قرار دیا ہے۔

عیاں رہے کہ، راج ٹھاکرے نے جمعہ کو پونے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مولوی مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے مسلم کمیونٹی کو ’فتویٰ‘ جاری کر رہے ہیں۔ "اگر مساجد سے ایسے فتوے جاری ہو رہے ہیں تو آج میں بھی یہ فتویٰ جاری کر رہا ہوں کہ میرے ہندو بھائیوں، بہنوں اور ماؤں کو بی جے پی، ایکناتھ شندے کی شیو سینا اور اجیت پوار کی این سی پی کے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہیے۔

راج ٹھاکرے کے اس بیان کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا سنئ علماء و ائمہ مساجد کے صدر و خطیب وامام ہندوستانی مسجد بائکلہ مولانا عبدالجبار ماہرالقادری نے اسے بے بنیاد ، گمراہ کن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ، مساجد سے کسی بھی سیاسی پارٹی کی حمایت نہیں کی گئ اور نہ ہی کی جائیگی البتہ مصلیانِ مساجد کو ووٹ کی افادیت و اہمیت سے روشناس کرایا جا رہا ہے اور انہیں ووٹ ڈالنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ وہ اپنی مرضی کے مالک ہے جسے چاہے ووٹ دیں نیز ان کو یہ مشورہ بھی دیاگیا کہ مصلیان مع اہل وعیال اپنے جمہوری حق رائے دیہی کا استعمال کریں تاکہ ملک میں جمہوریت قائم رہے اور دستورہند کو ختم کرنے کے جو اشارے دیے جا رہے ہیں اس پر قدغن لگے۔