اسرائیلی حملوں کے بعد لبنان میں تباہی  کامنظر،492 افراد ہلاک

بیروت،24 ستمبر :۔

لبنان کی سر زمین انسانی خون سے لالہ زار ہے،اسرائیل نے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد اب لبنان میں اپنےتوپوں اور میزائیلوں   سے حملہ شروع کر دیا ہے۔حالیہ سلسلہ وار حملوں کے بعد لبنان میں تباہی کا خوفناک منظر ہے۔ وسیع پیمانے پر ان فضائی حملوں کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اسرائیل نے پیر کو لبنان کے 1600 جگہوں پر حملے کیے جس میں 492 افراد ہلاک اور 1645 زخمی ہوئے ہیں۔  رپورٹ  کے مطابق 2006 میں اسرائیل-لبنان جنگ کے بعد یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔

ایجنسی  نےلبنانی صحت افسران کے حوالے سے بتایا کہ پیر کو فضائی حملے میں مرنے والوں میں 35 بچوں اور 58 خواتین شامل ہیں جبکہ کئی لوگوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ حملوں کے بعد لبنان میں تباہی اور آہ و بکا کا خوفناک منظر دیکھا جا رہا ہے۔ جگہ جگہ لاشیں پڑی ہیں، زخمیوں سے اسپتال بھر چکے ہیں، پریشان حال خواتین اور بچے اپنوں کی تلاش میں لگے ہیں۔

دونوں ممالک کی دشمنی میں شدت پکڑنے کی وجہ گزشتہ ہفتہ لبنان میں پیجر اور واکی کو نشانہ بناکر کیے گئے پُراسرار دھماکوں کو مانا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں بھی کئی افراد کی جانیں گئی تھیں اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔ اس زخم سے ابھی لبنان سنبھلا بھی نہیں تھا کہ پیر کو اسرائیل نے بے دردی کے ساتھ وحشیانہ حملے کرکے تباہی مچا دی۔

واضح رہے کہ پیر کو ہی بیروت میں اسرائیلی فضائی حملوں میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر علی کارکی کو نشانہ بنایا گیا۔ کارکی کو اسرائیلی میڈیا میں حزب اللہ رہنما حسن نصراللہ کا ‘آخری نائب’ کے طور پر مخاطب کیا جاتا ہے۔ بعد میں حزب اللہ نے وضاحت کی کہ وہ پوری طرح صحت مند ہیں اور انہیں محفوظ مقام پر لے جایا گیا ہے۔

 

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل شمال میں تحفظ توازن کو بدلنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ یاہو نے پیر کو ایک میٹنگ کے دوران حسن نصر اللہ کو وارننگ بھی دی جس میں کہا گیا کہ ہر کوئی نشانے پر ہے۔ صیہونی حملوں کے جواب میں حزب اللہ نے شمالی اسرائیل کی طرف 180 سے زیادہ راکٹ داغے ہیں۔ یہ جانکاری اسرائیلی فوج نے دی اور کہا کہ ہوائی دفاعی نظام نے کچھ راکٹس کو روک دیا جبکہ دیگر اسرائیلی علاقے میں گرے جس سے آگ لگ گئی۔