اتراکھنڈ:تشدد کے بعد اب تک چھ کی موت،ڈھائی سو سے زائد زخمی

دہرادون،09فروری :۔

اترا کھنڈ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔  ہلدوانی کے بن بھول پورہ میں مبینہ طور پر ایک غیر قانونی طور پر تعمیر مدرسہ اور مسجد کو منہدم کرنے کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے دیکھتے ہی گولی مارنے کے فرمان کے بعد اب تک چھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔  جبکہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

اس تعلق سے سوشل میڈیا پر متعددد ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں پر تشدد کارروائیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ مدرسہ اور مسجد کے سلسلے میں معاملہ ابھی کورٹ میں ہے اور 14 تاریخ کو سماعت تھی اس سے پہلے ہی انتظامیہ نے جلد بازی میں کارروائی کی جس کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہو گئے۔اس دوران احتجاج پر بیٹھیں برقع پوش خواتین کے ساتھ بد سلوکی کی گئی اور ان کو گھسیٹا گیا۔جس کے بعد مظاہرہ کی طرف سے پتھراؤ اور آتشزنی کے واقعات رونما ہوئے پولیس نے حالات کو قابو میں کرنے کے لئے فائرنگ بھی کی ۔

ہلدوانی میں تشدد کے پیش نظر وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے پرنسپل سکریٹری، پولیس سپرنٹنڈنٹ، پولیس اینڈ انٹیلی جنس کے دیگر اعلیٰ افسران کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

حفاظت کے پیش نظر شہر کو چھاونی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دی گئی ہیں۔ ایس ایس پی اور ڈی ایم سمیت ضلع کے اعلیٰ افسران حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ پورے علاقے میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔

ہلدوانی کے کانگریس ممبر اسمبلی ہردیش نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی جانب سےچوک اور غلطی ہوئی ہے۔ابھی معاملہ کورٹ میں تھا ،14 کو تاریخ تھی ،بغیر معزز لوگوں کو اعتماد میں لئے ہوئے یہ کارروائی کی گئی ۔کچھ اعلیٰ افسران کی جلد بازی اور اتاولے پن کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ لا اینڈ آرڈر کا معاملہ کیسے خراب ہوا۔اس کی جانچ ہونی چاہئے۔