وارانسی میں گیانواپی مسجد کمپلیکس میں سروے مکمل کرنے کے لیے اے ایس آئی کو چار ہفتے کی مزید توسیع ملی
نئی دہلی، ستمبر 9: وارانسی کی ایک عدالت نے جمعہ کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سروے مکمل کرنے اور اس کے نتائج پیش کرنے کے لیے چار ہفتے کی مزید توسیع دے دی۔
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو پہلے 2 ستمبر تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔
اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ راجیش مشرا نے کہا کہ جج اے کے وشویشا نے مسجد انتظامیہ کمیٹی کے اعتراض کو مسترد کر دیا اور سروے کو مکمل کرنے کے لیے اضافی وقت فراہم کیا۔
وارانسی کی عدالت کے سامنے اپنی درخواست میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ کوڑا کرکٹ، ڈھیلی مٹی اور تعمیراتی سامان پر مشتمل بہت سا ملبہ تہہ خانوں کے ساتھ ساتھ ڈھانچے کے ارد گرد موجود تھا، جو ڈھانچے کی اصل خصوصیات کو ڈھانپ رہا تھا۔‘‘
اس نے اپنی پٹیشن میں کہا تھا کہ ’’…ملبے کو بہت احتیاط اور منظم طریقے سے ہٹایا جا رہا ہے، جو کہ ایک سست عمل ہے اور تمام سیلرز کی زمین کو سروے کے لیے صاف کرنے میں کچھ اور وقت لگے گا۔‘‘
مسجد کی نگراں انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے دلیل دی تھی کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو کسی بھی ملبے یا کوڑے کو صاف کرنے کے بعد سروے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
کمیٹی نے کہا ’’اپنی درخواست میں اے ایس آئی نے ملبہ/کچرے وغیرہ کو ہٹانے کے بعد سروے کرنے کی تجویز پیش کی ہے، تاہم اے ایس آئی کو الہ آباد ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ نے صرف سائنسی طریقہ اور جی پی آر کے ذریعہ سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
انھوں نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ گیانواپی مسجد کی مغربی دیوار کی مغربی بیریکیڈنگ کے اندر موجود ملبہ یا مٹی کو ہٹا کر کسی اور جگہ پھینکنے سے مسجد کے لیے خطرہ ہے اور یہ گر سکتی ہے۔