پہلگام حملے کے بعد ہندوتوا گروپوں کی جانب سے مسلمانوں کے بائیکاٹ سے بانکے بہاری مندرکا انکار

مندر انتظامیہ نے کہا کہ یہ اقدام عملی نہیں، مندر کے پجاری گوسوامی نے کہا کہ پہلگام کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جانی چاہیے اور مندر حکومت کے ساتھ ہے، لیکن ورنداون میں ہندو اور مسلمان امن اور ہم آہنگی سے رہتے ہیں

نئی دہلی،30 اپریل :۔

جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردحملے کے بعد ملک بھر میں ہندوتو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ خاص طور پر مسلمانوں کے اقتصادی  بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں متعدد مقامات پر ہندوتو تنظیموں نے نہ صرف مسلمانوں کی دکانوں پر حملے اور توڑ پھوڑ کئے بلکہ مسلم مزدوروں کا کام سے نکالا اور پھیری کرنے والوں پر زیادتی بھی کی لیکن ہندوتو تنظیموں کی اس مہم کو  اتر پردیش میں واقع  ورنداون کے مشہور بانکے بہاری مندر نے جھٹکا دیا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد مندر میں کام کرنے والے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کے ہندوتوا گروپوں کی  اپیل پر مندرانتظامیہ نے توجہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔اور اس مہم کو غیر عملی قرار دیا ہے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ، بانکے بہاری کے پجاری اور مندر کی انتظامیہ کمیٹی کے رکن گیانیندر کشور گوسوامی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ یہ اقدام عملی نہیں ہے اور مندر کو چلانے میں مسلمانوں کا بڑا کردار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ’یہ عملی نہیں ہے۔ مسلمانوں، خصوصی طور پر کاریگروں اور بُنکروں نے یہاں غیر معمولی  تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کئی دہائیوں سے بانکے بہاری کے کپڑے بُننے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ بانکے بہاری میں گہری  عقیدت رکھتے ہیں اور مندر بھی جاتے ہیں۔

معلوم ہو کہ اس مندر میں دیوتاؤں کے لیے تاج، کپڑے اور مالائیں مسلمان ہی بناتے ہیں۔اور مسلمان ہی خاص مواقعوں پر روایتی باجے بھی بجاتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مندر انتظامیہ نے مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے بلکہ  اس سے قبل مارچ میں بھی مندر کے پجاریوں نےاس  تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس میں بھگوان  کے لیے مسلمان بنکروں کے بنائے گئے کپڑوں کی خریداری پر پابندی لگانے کی بات کہی گئی تھی۔ ان کا یہ اعلان شری کرشن جنم بھومی سنگھرش نیاس نامی گروپ کے صدر دنیش شرما کی طرف سے مندر انتظامیہ کو ایک میمورنڈم پیش کرنے کے بعد آیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق متھرا اور ورنداون میں ہندوتوا گروپوں نے ہندو دکانداروں اورتیرتھ  یاتریوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ ان گروپوں نے مسلمان دکانداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے ‘کاروباری اداروں پر مالکان کے نام لکھیں۔

غور طلب ہے کہ تازہ ترین پیش رفت میں وادی کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے ردعمل میں سامنے آئی ہے۔ اس سلسلے میں مندر کے پجاری گوسوامی نے کہا کہ پہلگام کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جانی چاہیے اور مندر حکومت کے ساتھ ہے، لیکن ورنداون میں ہندو اور مسلمان امن اور ہم آہنگی سے رہتے ہیں۔