جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے کہا کہ دہلی پولیس نے ہمارے ساتھ بدسلوکی کی
نئی دہلی، مئی 4: بدھ کی رات دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے ہندوستان کے چوٹی کے پہلوانوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی جب وہ اس جگہ پر فولڈنگ بیڈ لانے کی کوشش کر رہے تھے۔
سابق پہلوان راجویر نے الزام لگایا کہ ایک پولیس اہلکار نے، جو کہ نشے میں تھا، کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈل جیتنے والی ونیش پھوگاٹ کے ساتھ بدسلوکی کی اور دوسروں کے ساتھ ہاتھا پائی میں الجھ گیا۔
راجویر نے کہا ’’بارش کی وجہ سے ہمارے گدے گیلے ہو گئے، اس لیے ہم سونے کے لیے تہہ بند بستر لا رہے تھے، لیکن پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ انھوں نے ہمیں مارنا شروع کر دیا۔ بجرنگ پونیا کے بہنوئی دشینت پھوگاٹ اور ایک اور پہلوان راہل یادو کے سر میں چوٹیں آئیں۔ پولیس نے ڈاکٹروں کو موقع پر نہیں پہنچنے دیا۔ یہاں تک کہ خواتین کانسٹیبل بھی ہمارے ساتھ بدتمیزی کر رہی تھیں۔‘‘
تاہم دہلی پولیس نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے افسر نشے میں تھے اور دعویٰ کیا کہ کسی کو نہیں مارا گیا۔ انھوں نے اس واقعہ کو ’’معمولی جھگڑا‘‘ قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کو دہلی پولیس کے یونیفارم والے ارکان اور ریو اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک کے ساتھ جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
پہلوان 23 اپریل سے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں۔ وہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس پر الزام ہے کہ اس نے کئی خواتین کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔
تاہم سنگھ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ریسلنگ باڈی میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
دہلی پولیس نے پچھلے ہفتے ان کے خلاف دو پہلی اطلاعاتی رپورٹیں درج کیں، تقریباً چار ماہ بعد جب پہلوان پہلی بار الزامات کے ساتھ منظر عام پر آئے۔
بدھ کو پھوگاٹ نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پہلوان مجرم نہیں ہیں اور ایسے سلوک کے مستحق نہیں ہیں۔
پھوگاٹ نے آدھی رات کے بعد ایک فوری پریس کانفرنس میں کہا ’’پولیس اہلکار نے چھلانگ لگائی اور ہمیں روکا – کسی خاتون پولیس اہلکار کا انتظار نہیں کیا اور صرف ہمیں دھکیلنا شروع کر دیا۔ ہم میں سے کچھ کے سر پر لاٹھی ماری گئی۔ کیا ہم نے ایسے دن دیکھنے کے لیے قوم کے لیے تمغے جیتے… خواتین پولیس کہاں تھیں جب کانسٹیبل ہمیں دھکے دے رہے تھے؟‘‘
افراتفری کے بعد، پونیا اور پھوگاٹ نے کہا کہ وہ تمام تمغے جو انھوں نے جیتے ہیں حکومت کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پھوگاٹ نے کہا ’’یہ سب لے جاؤ۔ ہمیں بہت ذلیل کیا گیا ہے۔ ہم اپنی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ان کے پاؤں تلے کچلے جا رہے ہیں۔ کیا تمام مردوں کو عورتوں کے ساتھ زیادتی کا حق حاصل ہے؟‘‘
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (دہلی) پرناو طائل نے دعویٰ کیا کہ رات گئے یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سومناتھ بھارتی بغیر اجازت کے جائے وقوعہ پر پہنچے اور فولڈ ایبل بیڈ لے گئے۔
کانگریس لیڈر دیپندر ہڈا اور دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال بھی رات حراست میں لیے گئے افراد میں شامل ہیں۔ مالیوال نے جمعرات کی صبح کہا ’’میں ان کی حفاظت کے لیے فکر مند ہوں۔ دہلی پولیس برج بھوشن سنگھ کی حفاظت کیوں کر رہی ہے؟ دہلی پولیس اسے گرفتار کیوں نہیں کر رہی؟‘‘
احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے بدھ کو سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ دہلی پولیس نے سنگھ کے خلاف دو مقدمات درج کرنے کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
ان کے وکیل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ کو بتایا ’’پولیس نے ابھی تک ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ہمارا بیان ریکارڈ کرنا ہے۔‘‘
ججوں نے جمعرات کو ہونے والی سماعت سے قبل پہلوانوں کی اضافی مواد کو سیل بند کور میں رکھنے کی درخواست کو قبول کر لیا۔