پہلوانوں کا احتجاج: برج بھوشن سنگھ نے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ ساتھ بجرنگ پونیا اور ونیش پھوگاٹ بھی پولی گراف ٹیسٹ کرائیں
نئی دہلی، مئی 22: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ نے، جن پر خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، اتوار کو کہا کہ وہ جھوٹ پکڑنے والے نارکو تجزیہ ٹیسٹ کے لیے تیار ہیں۔
سنگھ نے تاہم یہ شرط رکھی کہ اولمپک تمغہ جیتنے والے بجرنگ پونیا اور کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والی ونیش پھوگاٹ کو بھی یہ ٹیسٹ دینا چاہیے۔
نارکو تجزیہ ٹیسٹ میں مشتبہ افراد کو اعتراف جرم کرانے کی کوشش میں سوڈیم پینٹوتھل نامی دوا کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ یہ دوا بے چینی کو ختم کرتی ہے، اس طرح وہ بغیر کسی بے چینی اور خوف کے کھل کر بات کرتے ہیں۔
ملک کے سرکردہ پہلوان سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے 23 اپریل سے جنتر منتر پر دھرنا دے رہے ہیں۔ سنگھ نے ان تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ مجھ میں نارکو ٹیسٹ سے گزرنے کی ہمت ہے۔
سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد سنگھ کے خلاف دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی ہیں۔ لیکن سنگھ نے ریسلنگ باڈی میں اپنے عہدے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا ہے اور کانگریس اور بعض صنعتکاروں پر اس احتجاج کو بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔
سنگھ نے اتوار کو فیس بک پر لکھا ’’اگر دونوں پہلوان اپنے ٹیسٹ کے لیے تیار ہیں تو انھیں میڈیا کو فون کرکے اس کا اعلان کرنا چاہیے۔ اور میں ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں بھی اس کے لیے تیار ہوں۔‘‘
سنگھ نے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، اتر پردیش کے گونڈا ضلع میں ایک میٹنگ میں دعویٰ کیا کہ تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگ ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ چار ماہ گزرنے کے بعد بھی ان کے پاس میرے خلاف الزامات ثابت کرنے کے لیے کوئی آڈیو، ویڈیو یا کوئی اور ریکارڈنگ نہیں ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق 7 مئی کو سنگھ نے کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف ایک بھی الزام درست ثابت ہوا تو وہ خود کو پھانسی دے دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا ’’میں اب بھی اپنے الفاظ پر قائم ہوں اور ہم وطنوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ان کا اعتماد قائم رکھوں گا۔‘‘
کئی دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کسان تنظیموں نے بھی احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت کی ہے۔
احتجاج شروع ہونے کے بعد قومی انسانی حقوق کمیشن نے متعدد قومی کھیلوں کی فیڈریشنوں کے ساتھ ساتھ مرکزی وزارت کھیل اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کو جنسی ہراسانی کی روک تھام ایکٹ 2013 کی شرائط پر عمل کرنے میں ناکامی پر نوٹس جاری کیا تھا۔
ایکٹ کے مطابق کھیلوں کے اداروں میں ایک اندرونی شکایات کمیٹی کا ہونا ضروری ہے۔