ڈبلیو پی آئی کے صدر ایس کیو آر الیاس اور کئی دیگر کو دہلی پولیس نے حراست میں لیا، پانچ گھنٹے بعد رہا کیا گیا

نئی دہلی، جون 28: ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (ڈبلیو پی آئی) کے صدر سید قاسم رسول الیاس اور ان کی پارٹی کے کئی کارکنوں کو منگل کو پانچ گھنٹے سے زائد عرصے تک اس وقت حراست میں رکھا گیا جب وہ تیستا سیتلواڑ، آر بی سری کمار اور جاوید محمد کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جنتر منتر کی طرف بڑھ رہے تھے۔

پارٹی نے احتجاج کے لیے پولیس سے اجازت لی تھی۔ تاہم پولیس نے کل شام اجازت منسوخ کرتے ہوئے پارٹی قائدین کو اطلاع دی۔ لیکن پارٹی رہنماؤں نے پھر بھی احتجاج کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ انھیں لگتا ہے کہ پولیس کی کارروائی لوگوں کی آزادی اور انسانی حقوق کو کچلنے کے مترادف ہے۔

جب پارٹی کے کچھ کارکنان آج صبح تقریباً 11 بجے پارٹی کے دفتر ابوالفضل انکلیو سے باہر نکلے اور جنتر منتر کے لیے گاڑی میں سوار ہونا چاہتے تھے تو کچھ پولس والوں نے انھیں زبردستی پولیس کی گاڑی میں بٹھایا اور شاہین باغ میٹرو اسٹیشن لے گئے۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ جب انھیں علم ہوا تو وہ فوراً اس مقام پر گئے جہاں ان کی پارٹی کے کارکنوں کو شاہین باغ میں لے جایا گیا تھا۔ جب وہ دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ وہاں پہنچے تو انھیں بھی حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے بعد ان سبھی کو کالکا جی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔

اس دوران جنتر منتر پہنچنے والے ڈبلیو پی آئی کے دیگر کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس نے انھیں بتایا کہ انھیں احتجاج کے لیے دی گئی اجازت منسوخ کر دی گئی ہے اور احتجاجی مظاہرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انھیں بھی کالکا جی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔

ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ نریندر مودی حکومت اختلاف کی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہے۔

تاہم انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ڈبلیو پی آئی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی مخالفت کرے گی اور معاشرے کے مظلوم اور کمزور طبقات کو انصاف فراہمی کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔