پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس: بی جے پی کی اتحادی این پی پی نے سی اے اے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، نومبر 29: نیشنل پیپلز پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اگاتھا سنگما نے اتوار کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے پہلے این ڈی اے کی میٹنگ کے دوران شہریت (ترمیمی) ایکٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق سنگما نے کہا کہ لوگوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے زراعت سے متعلق تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میگھالیہ کے تورا حلقہ سے رکن پارلیمان نے مزید کہا ’’…اس لیے میں نے حکومت سے شمال مشرق کے لوگوں کے اسی طرح کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے سی اے اے کو منسوخ کرنے کی درخواست کی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’میں نے یہ مطالبہ اپنی پارٹی اور شمال مشرق کے لوگوں کی جانب سے کیا ہے۔‘‘

سنگما نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے لیکن اس نے مطالبہ کا نوٹس لیا ہے۔

نیشنل پیپلز پارٹی میگھالیہ میں مخلوط حکومت کی سربراہی کر رہی ہے، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی بھی شامل ہے۔ اگاتھا سنگما کے بھائی کونراڈ سنگما میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ ہیں۔

شہریت ترمیمی قانونبنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی چھ اقلیتی مذہبی برادریوں کے پناہ گزینوں کو اس شرط پر شہریت فراہم کرتا ہے کہ وہ چھ سال سے ہندوستان میں رہ رہے ہوں اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوئے ہوں۔

ناقدین کو خدشہ ہے کہ جب سی اے اے کو این آر سی کے ساتھ استعمال کیا جائے گا تو حکومت کو بہت سے مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے پر مجبور کرنے کا راستہ مل جائے گا۔

شہریوں کا قومی رجسٹر (این آر سی) غیر دستاویزی تارکین وطن کی شناخت کے لیے ایک مجوزہ ملک گیر مشق ہے۔

شمال مشرق میں اس قانون نے نئے خدشات کو جنم دیا کہ بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں بنگالی بولنے والے تارکین وطن ان کمیونٹیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں جن کی تعریف اس خطے کے مقامی باشندوں کے طور پر کی گئی ہے۔

ان خدشات کو دور کرنے کے لیے مرکز نے قبائلی اکثریتی چھٹے شیڈول اور اندرونی لائن پرمٹ علاقوں کے لیے شہریت ترمیمی بل میں جغرافیائی چھوٹ متعارف کروائی تھی۔ اس نے اندرونی لائن پرمٹ کے نظام کو ریاست منی پور اور ناگالینڈ کے دیما پور تک راتوں رات بڑھا دیا۔