مغربی بنگال کے گورنر کو سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے: شیو سینا
نئی دہلی، مئی 19: شیوسینا نے آج مطالبہ کیا کہ مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھر کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور الزام لگایا کہ انھیں ریاست میں ’’سیاسی عدم استحکام‘‘ پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
شیو سینا کے ترجمان ’سامنا‘ میں شائع ہونے والے ایک اداریہ میں شیو سینا نے دعوی کیا ہے کہ گورنر کا برتاؤ ’’آئین کے منافی‘‘ ہے۔
یہ الزامات پیر کو ناردا رشوت کے معاملے میں ریاستی وزیروں فرہاد حکیم اور سبرت مکھرجی، ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے مدن مترا اور سابق ٹی ایم سی رہنما سوون چٹرجی کی گرفتاری کے نتیجے میں عائد کیے گئے ہیں۔
اداریے میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ایجنسی کو اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت کی ضرورت ہے۔ ’’انھوں نے ایسی کوئی اجازت نہیں لی۔ لیکن دھنکھر کا کہنا ہے کہ انھوں نے قانون سازوں کو گرفتار کرنے کے لیے سی بی آئی کو اجازت دی۔‘‘
شیوسینا نے دعوی کیا کہ مرکز نے گورنر کو ایک خاتون چیف منسٹر کو ’’اذیت دینے‘‘ کا ذمہ سونپ دیا ہے۔ اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین کے قومی کمیشن کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
پارٹی نے پوچھا کہ مکل راے اور سووندو ادھیکاری کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں، جو رشوت لیتے ہوئے ویڈیو میں دیکھے گئے تھے۔ معلوم ہو کہ راے اور ادھیکاری اب بی جے پی کا حصہ ہیں۔
اداریے میں کہا گیا ہے کہ ’’بنگال میں رونما ہونے والے واقعات جمہوریت کو کمزور اور آئین کو بدنام کررہے ہیں۔‘‘
اپنے اداریہ میں شیوسینا نے دعوی کیا ہے کہ بی جے پی ریاستی اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کو قبول نہیں کرسکی ہے اور اسی وجہ سے وزیر اعلی ممتا بنرجی پر حملہ کرتی رہی ہے۔ اداریے میں کہا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم مودی کا نام اس سارے جھگڑے میں داغدار ہو رہا ہے۔ پیر کو کولکاتا میں جو کچھ ہوا وہ ملک کی ساکھ کے مطابق نہیں ہے۔‘‘
سی بی آئی نے پیر کی صبح سویرے حکیم، مکھرجی، مترا اور چٹرجی کو گرفتار کیا۔ چٹرجی نے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے سن 2019 میں ترنمول کانگریس چھوڑ دی تھی، لیکن مارچ میں انھوں نے بھگوا پارٹی کو بھی چھوڑ دیا تھا۔ انھوں نے اس سال انتخابات نہیں لڑے۔
ملزمان کو پہلے ضمانت مل گئی تھی لیکن پیر کی رات دیر گئے سماعت کے دوران کلکتہ ہائی کورٹ نے اسے روک دیا۔
معلوم ہو کہ رشوت خوری کے معاملے میں ناردا نیوز کے ذریعہ شائع ہونے والی ویڈیوز شامل ہیں، جس میں متعدد ترنمول کانگریس کے رہنما حمایت کے بدلے میں نقد رقم قبول کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔ سموئیل کے ذریعہ چلائی جانے والی یہ ویڈیوز 2016 میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل جاری کی گئیں۔ بنرجی نے الزام لگایا ہے کہ اسٹنگ آپریشن انتخابات سے قبل ان کی حکومت اور پارٹی کے ممبروں کے خلاف بنائی گئی سازش کا حصہ تھا۔ جون 2017 میں اس نے اس معاملے کی پولیس انکوائری کا حکم دیا تھا۔
اس گھوٹالہ میں ترنمول کانگریس کے اس وقت کے سات ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے۔ ان میں سے ادھیکاری اور مکل رائے نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ملزموں میں سے ایک، ترنمول کانگریس کے سابق سیاستدان سلطان احمد کا 2017 میں انتقال ہوگیا۔
سی بی آئی نے ممبران پارلیمنٹ سوگتا رائے، کاکولی گھوش دستیدار، پراسن بنرجی اور اپروپا کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی کوشش کی ہے لیکن لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ابھی تک اس کی اجازت نہیں دی ہے۔