بھارت کا کہنا ہے کہ غزہ میں تشدد شدید تشویش کا باعث، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پرامن مذاکرات کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، اگست 10: پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں ہندوستان نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے چند گھنٹے بعد تل ابیب کی سیکورٹی فورسز کے ذریعہ غزہ پر حملے کا تازہ دور جنگ بندی پر ختم ہوا۔
فلسطین پر اسرائیلی فضائی حملوں کے تین دن بعد اقوام متحدہ کے ادارے کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ الجزیرہ نے غزہ کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ جمعہ کو شروع ہونے والے بم دھماکوں میں کئی عام شہریوں اور 15 بچوں سمیت کم از کم 44 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے پیشگی حملوں کا آغاز اس توقع کے ساتھ کیا ہے کہ اس کا دعویٰ ہے کہ اس پر ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد کا حملہ ہوگا۔ اتوار کو دیر گئے دونوں فریق مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر پہنچ گئے، حالاں کہ اس وقت تک بم دھماکے تقریباً بند ہو چکے تھے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہندوستان نے کہا کہ یہ ’’سخت تشویش‘‘ کی بات ہے کہ سفارتی مذاکرات کے باوجود غزہ میں تشدد جاری ہے۔ اقوام متحدہ میں مستقل مندوب روچیرا کھمبوج نے جنگ بندی پر بات چیت میں مصری حکومت کے کردار پر خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔
ہندوستانی سفارت کار نے ’’دو ریاستی حل‘‘ کے حق میں وکالت کی، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ طویل مدتی امن کو یقینی بنانے کا یہی واحد راستہ ہے۔
کھمبوج نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے کے تمام رکن ممالک کو ’’… فلسطین کے ایک خود مختار اور قابل عمل ریاست کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘‘
’’دو ریاستی حل‘‘ سے مراد ایک آزاد فلسطین کے قیام کے ذریعے اسرائیل فلسطین تنازعہ کو حل کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرح زیادہ تر حکومتوں اور عالمی اداروں نے تنازعات کو حل کرنے کے لیے ’’دو ریاستی حل‘‘ کو اپنے ہدف کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
تاہم اس نظریہ میں ’’دو ریاستی حل‘‘ کے تحت اسرائیل اور فلسطین کی ممکنہ سرحدوں پر اتفاق رائے کی کمی اور یروشلم کو اپنے دارالحکومت بنانے پردونوں فریقوں کے درمیان تنازعہ جیسی پیچیدگیاں شامل ہیں۔