وڈودرا: پولیس نے آنگن واڑی کے اندر ’’اسلام سے متعلق کتابوں‘‘ کے ذخیرے کی موجودگی کی تحقیقات شروع کی

نئی دہلی، ستمبر 6: وڈودرا سٹی پولیس نے ’’اسلام مذہب سے متعلق کتابوں‘‘ کے اس ذخیرے کی مبینہ موجودگی کی تفتیش شروع کی ہے جو کہ سوما تلوا میں سرکاری ہاؤسنگ اسکیم کی ایک آنگن واڑی میں پائی گئی تھی۔ تاہم ابھی تک اس معاملے میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سنیہل پٹیل کو 4 ستمبر کو آنگن واڑی کے دورے کے دوران کتابیں ملنے کے بعد مقامی بجرنگ دل کی شکایت پر واڈی پولیس اسٹیشن نے تحقیقات شروع کی ہے۔

واڈی پولیس اسٹیشن کے عہدیداروں نے آنگن واڑی کا دورہ کیا جو کووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے ایک سال سے بند ہے۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ کتابیں آنگن واڑی کے نگران کی ہیں جو کہ ایک مسلمان خاتون ہیں۔

واڈی پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ٹی جی بمنیا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہمیں مقامی رہنماؤں کی طرف سے شکایت ملی کہ آنگن واڑی کے اندر اسلام سے متعلق کتابیں رکھی ہوئی ہیں۔ رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ہندو بچوں کو اسلامی تعلیمات پر کتابیں پڑھنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ جب ہم نے سپروائزر سے پوچھ گچھ کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ کتابیں آنگن واڑی میں اس لیے رکھی گئیں تھیں کیوں کہ وہ اپنا گھر منتقل کر رہی تھی… یہ اس کا ذاتی مجموعہ تھا۔ آنگن واڑی ایک سال سے بند ہے۔‘‘

ہاؤسنگ سکیم، جہاں آنگن واڑی واقع ہے، سلیمانی چاول کے خاندانوں کو پناہ دیتی ہے جسے وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے 2016 میں مسمار کر دیا تھا۔

بمنیا نے کہا ’’آنگن واڑی میں اکثریت مسلمان بچوں کی ہے لیکن کچھ ہندو بچے بھی ہیں۔ ہم ہندو بچوں کے والدین کے بیانات لے رہے ہیں تاکہ اس بات کی تصدیق کی جا سکے کہ کیا انھیں کتابیں پڑھنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ اس معاملے میں ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے۔‘‘