اتراکھنڈ حکومت نے جوشی مٹھ سے 600 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا
نئی دہلی، جنوری 7: اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے جمعہ کو جوشی مٹھ قصبے میں 600 خاندانوں کو نکالنے کا حکم دیا، جہاں بہت سے مکانات میں بڑی دراڑیں پڑ گئی ہیں، جس سے ان کے استحکام کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
مکانات میں زمین کے کھسکنے، یا زمین کی سطح کے دھنسنے کی وجہ سے ارضیاتی یا انسانوں کی طرف سے پیدا کردہ وجوہ کے سبب دراڑیں پڑ گئی ہیں۔
دھامی نے جمعہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ جان بچانا حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ انھوں نے کہا ’’افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ جوشی مٹھ میں خطرے سے دوچار گھروں میں رہنے والے تقریباً 600 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیں۔ ہم جوشی مٹھ کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختصر اور طویل مدتی منصوبوں پر بھی کام کر رہے ہیں۔‘‘
اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں 6,000 فٹ کی بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہائی رسک سیسمک زون V میں آتا ہے۔ چمولی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ضلع میں زمین کا دھنسنا جاری رہنے سے قصبے کے 561 گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔
جمعہ کی اعلیٰ سطحی ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے دوران دھامی نے حکام کو ایک عارضی بحالی مرکز قائم کرنے کی ہدایت دی اور انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ پپل کوٹی اور گاؤچر قصبوں میں مستقل بحالی کی صورت تلاش کرے۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر نے جمعہ کو ٹویٹ کیا ’’سیکریٹری برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، گڑھوال کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ سے تفصیلی رپورٹس حاصل کرنے کے بعد انھوں (دھامی) نے ایئر لفٹ کی سہولت کی تیاری کے لیے بھی ہدایات دیں۔‘‘
دھامی نے زمین کے دھنسنے سے متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقات کی۔
اے این آئی کی خبر کے مطابق زمین دھنسنے کے سببجمعرات کو نو خاندان بے گھر ہو گئے۔ اب تک کل 38 خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ جوشی مٹھ میونسپل کے چیئرمین شیلیندر پوار نے اے این آئی کو بتایا کہ قصبے کے مارواڑی وارڈ میں زمین کے اندر سے پانی کے رساؤ کی وجہ سے بڑی دراڑیں نمودار ہوئیں۔
چمولی کے ضلع مجسٹریٹ ہمانشو کھرانا نے کہا کہ جوشی مٹھ میں تعمیراتی کام کو بھی اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے۔
دریں اثنا قصبے کے رہائشیوں نے انتظامی کارروائی میں تاخیر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہندو یاتریوں کو شہر بدری ناتھ لے جانے والی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ جوشی مٹھ بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کنوینر اتل ستی نے دعویٰ کیا تھا کہ علاقے میں نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن کے پروجیکٹوں کی وجہ سے زمین دھنس رہی ہے۔
مظاہرین نے بدری ناتھ کے لیے این ٹی پی سی ٹنل اور بائی پاس روڈ کی تعمیر کو روکنے اور این ٹی پی سی کے تپوون وشنو گڈ ہائیڈل پروجیکٹ میں کمی کی ذمہ داری طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعہ کو مرکز نے جوشی مٹھ میں زمین کے مسائل اور اس کے اثرات کا تیزی سے مطالعہ کرنے کے لیے ایک پینل بھی تشکیل دیا۔ یہ کمیٹی انسانی بستیوں، عمارتوں، شاہراہوں، انفراسٹرکچر اور دریا کے نظام پر زمین کے دھنسنے کے اثرات کا جائزہ لے گی۔
دریں اثنا کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ جوشی مٹھ کی صورت حال ماحولیاتی تحفظ کے حق میں فیصلے لینے کے ان کے موقف کی تصدیق کرتی ہے۔
رمیش نے ٹویٹ کیا ’’26 ماہ تک جب میں وزیر ماحولیات تھا میں نے اتراکھنڈ میں ترقی کے ساتھ بہت سے معاملات میں ماحولیاتی تحفظ کے حق میں فیصلہ کیا۔ اس وقت میری موافقت نہیں ہوئی لیکن جوشی مٹھ کے یہ منظر میرے موقف کو صحیح ثابت کرتے ہیں۔‘‘