اترپردیش: اے ٹی ایس نے مذہبی تبدیلی کے الزام میں معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا
نئی دہلی، ستمبر 22: پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے مبینہ طور پر غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے الزام میں میرٹھ میں مقیم اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا ہے۔ صدیقی مغربی اتر پردیش کے ممتاز علما میں سے ہیں اور گلوبل پیس سینٹر کے صدر کے ساتھ ساتھ جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ کے صدر بھی ہیں۔
انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے دعویٰ کیا کہ صدیقی ہندوستان کا سب سے بڑا مذہبی تبدیلی سنڈیکیٹ چلا رہے ہیں۔ اترپردیش کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (برائے امن و امان) پرشانت کمار نے کہا کہ انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے پایا کہ صدیقی کا جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ ’’فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘‘ پروگرام چلانے کے نام پر غیر قانونی مذہبی تبدیلی کر رہا ہے۔
مولانا صدیقی کے یوٹیوب چینل کے مطابق انھوں نے جمعیت امام ولی اللہ ٹرسٹ کو فلاحی کاموں کے لیے قائم کیا ہے۔
پرشانت کمار نے کہا کہ انسداد دہشت گردی اسکواڈ کی تحقیقات سے اس ریکیٹ میں صدیقی کا کردار سامنے آیا ہے۔ کمار نے الزام لگایا کہ صدیقی لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے دھمکیاں دیتے تھے اور گمراہ کرتے تھے اور انھیں لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت کے لیے تیار کرتے تھے۔
کمار نے الزام لگایا کہ مولان کلیم صدیقی کے ٹرسٹ کو بھاری مقدار میں غیر ملکی فنڈز ملا۔ اے این آئی کے مطابق کمار نے دعویٰ کیا ’’تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی کے ٹرسٹ نے غیر ملکی فنڈنگ میں 3 کروڑ روپے وصول کیے، بشمول بحرین سے وصول کردہ 1.5 کروڑ روپے کے۔‘‘
کمار نے دعویٰ کیا کہ صدیقی مدرسوں کو فنڈ دیتا تھا اور اس کے لیے غیر قانونی ذرائع سے رقم وصول کرتا تھا۔ پولیس افسر نے مزید دعویٰ کیا کہ صدیقی نے اپنا لکھا ہوا لٹریچر مفت میں مذہب کی تبدیلی کے لیے تقسیم کیا۔
پولیس افسر نے الزام لگایا ’’وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے تھے کہ لوگ یقین کریں کہ صرف شرعی انتظام ہی انھیں انصاف دے سکتا ہے۔‘‘ وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ تین طلاق جیسے مسائل کو شریعت کی روشنی میں حل کیا جانا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے صدیق کی گرفتاری کو ایک سیاسی اقدام قرار دیا ہے۔
’’انھوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ مشہور اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی صاحب کو اتر پردیش میں انتخابات سے قبل گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مسلمانوں پر مظالم بڑھ رہے ہیں۔ ان مسائل پر سیکولر جماعتوں کی خاموشی بی جے پی کو مزید طاقت دے رہی ہے۔ یوپی انتخابات جیتنے کے لیے بی جے پی کتنا گرے گی؟‘‘