امریکہ نے دو سال بعد ہندوستان کو اپنی کرنسی مانیٹرنگ لسٹ سے نکال دیا
نئی دہلی، نومبر 12: ریاستہائے متحدہ کے محکمہ خزانہ نے جمعہ کو ہندوستان کو دو سال کے بعد اپنی کرنسی مانیٹرنگ لسٹ سے نکال دیا۔
امریکی حکومت ان ممالک کی فہرست برقرار رکھتی ہے جن پر اسے شبہ ہے کہ وہ جان بوجھ کر ڈالر کے مقابلے میں ان کی قدر میں کمی کر کے ’’غیر منصفانہ کرنسی کے طریقوں‘‘ میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن ان ممالک کی کرنسی کے طریقوں اور میکرو اکنامک پالیسیوں پر گہری نظر رکھتا ہے۔
اٹلی، میکسیکو، تھائی لینڈ اور ویتنام کو بھی اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ محکمہ خزانہ نے امریکی کانگریس کو اپنی دو سالہ رپورٹ میں کہا فی الحال سات معیشتیں اس فہرست میں شامل ہیں–چین، جاپان، کوریا، جرمنی، ملائیشیا، سنگاپور اور تائیوان۔
رپورٹ میں ٹریژری سکریٹری جینیٹ ییلن نے کہا کہ عالمی افراط زر اور بڑھتی ہوئی خوراک کی عدم تحفظ، جو کہ پہلے ہی کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے ہونے والی رکاوٹوں کی وجہ سے زیادہ تھی، یوکرین کے بحران کی وجہ سے مزید بلند ہو گئی ہے۔
دریں اثنا جمعہ کو ییلن نے نئی دہلی میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے بھی ملاقات کی۔ ملک میں کام کرنے والی بڑی ہندوستانی کمپنیوں اور امریکی فرموں کے ایک وفد نے بھی بات چیت کی۔
ییلن نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’بھارت جیسے قابل اعتماد شراکت داروں کے ساتھ معاشی انضمام میں اضافہ جغرافیائی سیاسی خطرے کو کم کرتا ہے اور ہماری سپلائی چین کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گا۔‘‘