مایاوتی نے مدارس کے سروے پر سوالات اٹھائے
اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے ریاست میں مدارس کا سروے کرانے کے بعد نجی مدارس کو غیر تسلیم شدہ قرار دینے کی یوگی حکومت کی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔
نئی دہلی: اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے ریاست میں مدارس کا سروے کرانے کے بعد نجی مدارس کو غیر تسلیم شدہ قرار دینے کی یوگی حکومت کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئےبدھ کو کہا کہ غیر سرکاری مدارس اگر حکومت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے ہیں تو پھر ان میں مداخلت کیوں کی جا رہی ہے۔
مدارس کی تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مایاوتی نے ٹویٹ کیا، "یوپی حکومت کی طرف سے ایک خصوصی ٹیم بنا کر، لوگوں کے عطیات پر منحصر نجی مدارس کے بہت زیادہ موضوع بحث بننے والے سروے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے، جس کے مطابق 7500 سے زیادہ ‘غیر تسلیم شدہ’مدارس غریب بچوں کو تعلیم دینے میں مصروف ہیں۔ یہ غیر سرکاری مدارس حکومت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے تو پھر ان میں مداخلت کیوں؟
انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت گرانٹ لسٹ میں غیر تسلیم شدہ قرار دیے گئے نجی مدارس کو شامل کرے گی، جس طرح بی ایس پی حکومت نے یوپی بورڈ میں 100 مدارس کو شامل کیا تھا۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا، "جبکہ سرکاری مدرسہ بورڈ کے مدارس کے اساتذہ اور عملہ کی تنخواہوں کے لیے بجٹ کی فراہمی کے لیے خاص طور پر سروے کرایا جاتا ہے، تو کیا یوپی حکومت ان نجی مدارس کو گرانٹ لسٹ میں شامل کرکے انہیں سرکاری مدارس بنائے گی؟ بی ایس پی حکومت نے یوپی بورڈ میں 100مدارس کو شامل کیا تھا۔
خیال ر ہے کہ یوگی حکومت نے حال ہی میں ریاست کے مدارس کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سروے کرایا ہے۔ سروے رپورٹ میں ریاست کے 7500 سے زیادہ پرائیویٹ مدارس کو غیر تسلیم شدہ زمرہ میں شامل کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایسے میں اب سب کی نظریں ان مدارس کے حوالے سے حکومت کے اگلے قدم پر لگی ہوئی ہیں۔