’’غیر آئینی‘‘: واٹس ایپ نے حکومت کے نئے آئی ٹی قوانین کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا

نئی دہلی، مئی 26: ریوٹرز کی خبر کے مطابق فیس بک کے زیر ملکیت واٹس ایپ نے مرکز کے نئے ڈیجیٹل قوانین کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں رجوع کیا ہے۔ نئے قوانین بدھ 26 مئی یعنی آج سے نافذ ہونے والے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق میسجنگ پلیٹ فارم نے اس بنیاد پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے کہ آئی ٹی کے نئے قواعد واٹس ایپ کے ’’پرائیویسی تحفظات توڑنے‘‘ کا سبب بنیں گے۔

واٹس ایپ نے ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ نئے اصولوں میں سے ایک کو ہندوستان کے آئین کے مطابق رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے۔ کیوں کہ جب بھی حکام مطالبہ کرتے ہیں تو سوشل میڈیا کمپنیوں کو ’’معلومات کو سب سے پہلے بھیجنے والے کی شناخت‘‘ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

اگرچہ نئے قانون میں واٹس ایپ سے پیغام کے پہلے بھیجنے والے کا سراغ لگانے کی ضرورت ہے، تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرسکتی ہے کیوں کہ پیغامات اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ (مکمل طور پر خفیہ) ہوتے ہیں اور اس نئے قانون کی تعمیل کرنے کے لیے بریک انکرپشن کی ضرورت پڑے گی۔

دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ 2017 کے جسٹس کے ایس پوتّا سوامی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے پر زور دے رہا ہے جس کے مطابق اس طرح کا عمل غیر آئینی ہے اور لوگوں کے رازداری کے بنیادی حق کے خلاف ہے، جیسا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے۔

واٹس ایپ کے ایک ترجمان نے کہا ’’میسنجر ایپس کو چیٹس ’’ٹریس‘‘ کرنے کے لیے کہنا واٹس ایپ پر بھیجے گئے ہر ایک میسج کا فنگر پرنٹ رکھنے کے لیے کہنے کے مترادف ہے، جو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو توڑ دے گا اور بنیادی طور پر لوگوں کے رازداری کے حق کو مجروح کرے گا۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ہم مستقل طور پر سول سوسائٹی اور دنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ مل کر ان چیزوں کی مخالفت کرتے ہیں جو ہمارے صارفین کی رازداری کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اس دوران ہم حکومت ہند کے ساتھ اس مسئلے کے عملی حل کے لیے بھی بات چیت کرتے رہیں گے، جس کا مقصد لوگوں کو محفوظ رکھنا ہے۔

اس سے قبل 25 مئی کو فیس بک نے کہا تھا کہ وہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے قواعد کی دفعات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے اور حکومت سے کچھ اور امور پر تبادلہ خیال کر رہا ہے۔