یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی فورسز نے ماریوپول شہر میں ایک مسجد پر گولہ باری کی جس میں 80 شہری پناہ گزیں تھے
نئی دہلی، مارچ 13: یوکرین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ محاصرہ شدہ بندرگاہی شہر ماریوپول میں ایک مسجد کو، جہاں 80 افراد بشمول بچے پناہ گزیں تھے، روسی فوجیوں نے گولہ باری کا نشانہ بنایا۔ پناہ لینے والوں میں ترک شہری بھی شامل تھے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے ٹویٹر پر کہا کہ ماریوپول میں سلطان سلیمان اور ان کی اہلیہ روکسولانا سے منسوب مسجد پر روسی حملہ آوروں نے گولہ باری کی۔
فوری طور پر کسی زخمی یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملہ شروع کیا۔ اس تنازعے کی وجہ سے اب تک 25 لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق ماریوپول کی سٹی کونسل نے جمعہ کو کہا کہ روسی گولہ باری اور 12 دن کی ناکہ بندی کی وجہ سے کم از کم 1,582 شہری مارے گئے ہیں۔ تاہم ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دریں اثنا یوکرین کے دارالحکومت کے قریب روسی افواج کائیو کے مرکز سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر تھیں، کیوں کہ ہفتے کے روز بھی لڑائی جاری تھی۔ کئی دوسرے شہروں کو بھی گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور شدید گولہ باری کی گئی ہے۔
دی گارڈین نے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ روسی حملوں کے بعد کائیو کے باہر تیل کے دو ڈپو میں بھی آگ لگ گئی تھی۔ ان میں سے ایک ڈپو دارالحکومت سے 36 کلومیٹر دور وسل کائیو قصبے میں تھا۔ وہاں ایک بڑا ایئر بیس بھی ہے۔
دی گارڈین کے مطابق یوکرین کے دفاعی حکام نے بھی روسی افواج کے ذریعے یوکرینی دارالحکومت کو گھیرے میں لینے کو لے کر خبردار کیا۔ یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ کائیو ’’لڑنے کے لیے تیار‘‘ ہے۔
پوڈولیاک نے مزید کہا کہ کائیو آخر تک کھڑا رہے گا۔
برطانیہ نے جمعہ کے روز یوکرین کے دارالحکومت پر چند دنوں میں روسی حملے کی پیش گوئی کی ہے۔