جانسن، وزیر اعظم کے عہدے کے امیدواروں کی دوڑ میں سب سے آگے

برطانیہ میں لز ٹرس کے محض 45 دنوں کے اندر وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔

نئی دہلی: برطانیہ میں لز ٹرس کے محض 45 دنوں کے اندر وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔

سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت والی ٹوری پارٹی  کے آخری مرحلے میں پہنچنے کے امکان کو ‘بہت سنجیدگی سے’ لیا جا رہا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی دوڑ میں شامل ہونے کا اپنا ارادہ واضح نہیں کیا ہے، لیکن ہندوستانی نژاد رشی سنک اور پینی مورڈونٹ کو دعویدار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ برطانیہ کی وزیر اعظم کے طور پر محترمہ ٹرس کی متبادل امیدوار کے پاس قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صرف چند دن باقی ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں ہاؤس آف کامنز کی لیڈر محترمہ پینی 105 ایم پیز کی حمایت کے ساتھ محترمہ ٹرس اور مسٹر سنک کے بعد تیسرے نمبر پر تھیں۔
اندراج پیر کو دوپہر 2 بجے بند ہو جائے گا۔ حکومت چلانے کے لیے امیدواروں کو کم از کم 100 ایم پیز کی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ مسٹر جانسن نے جولائی میں متعدد اسکینڈل اور کووڈ-19 قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس بار ان کے حامی انہیں دوبارہ وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں کھڑے ہونے کے لیے آگے لانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
برطانوی سیاسی کارکن ٹم مونٹگمری نے کہا کہ ’’نہ صرف سابق وزیر اعظم جانسن کے 100 ایم پیز کی حد عبور کرنے کا امکان ہے بلکہ انہیں 140 کے قریب ایم پیز کی حمایت بھی مل سکتی ہے۔ پارٹی کے اراکین 28 اکتوبر تک آن لائن ووٹ کی حد کو پورا کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔
مسٹر منٹگمری نے بی بی سی کو بتایا کہ "مسٹر بورس جانسن ایوان زیریں کے اراکین میں بہت مقبول ہیں جبکہ دوسرے سرکردہ دعویدار رشی سنک بہت کم مقبول ہیں۔ لہذا میں اس وقت سیاست کی اس دنیا میں کوئی ایسی ویسی پیشن گوئی نہیں کرنا چاہتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ مسٹر جانسن کی واپسی کا امکان بہت زیادہ ہے۔”
واضح رہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب آئندہ جمعہ کو ہوگا۔ اس عہدے کے لیے مقابلہ کرنے والے امیدوار کو کم از کم 100 ایم پیز کی حمایت درکار ہوگی۔ اگر دو امیدوار آمنے سامنے ہوں تو ایسی صورت میں کنزرویٹو پارٹی کے اراکین آن لائن ووٹ ڈالیں گے۔