حکام نے وڈودرا کالج کی جانب سے منعقدہ نمائش سے مودی کو ہندو دیوتا کے طور پر دکھانے والی دو پینٹنگز ہٹائیں
نئی دہلی، اگست 7: وزیر اعظم نریندر مودی کو ہندو دیوتاؤں کے طور پر دکھانے والی دو پینٹنگز کو حکام نے وڈودرا کی مہاراجہ سیا جی راؤ یونیورسٹی میں ایک نمائش سے ہٹا دیا ہے۔
فائن آرٹس فیکلٹی نے بھونیشور میں واقع سوادرا آرٹ گیلری کے ذریعہ ’’مودی @20‘‘ کے عنوان سے ایک نمائش کے لیے جگہ لیز پر دی تھی۔ ان میں سے دو پینٹنگز میں مودی کو ہندو دیوتا وشوکرما اور وشنو کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اتوار کو نمائش شروع ہونے سے ایک دن پہلے فائن آرٹس فیکلٹی نے نمائش کنندہ سے ان پینٹنگز کو ہٹانے کو کہا تھا تاکہ تنازعہ سے بچا جا سکے۔ تاہم نمائش کنندہ ڈسپلے پینٹنگ کے ساتھ آگے بڑھا، تو انھیں یونیورسٹی حکام نے ہٹا دیا۔
ادارے میں فائن آرٹس فیکلٹی کے ڈین نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’ہم نے احترام کے ساتھ ان سے کہا کہ وہ ایسی تصاویر لگانے سے گریز کریں جس سے کسی فرقے یا کمیونٹی کے جذبات مجروح ہوں۔‘‘
مہاراجہ سیا جی راؤ یونیورسٹی نے ماضی میں کم از کم دو مواقع پر ہندو دیوتاؤں کی فنکارانہ تصویر کشی کے بارے میں تنازعہ دیکھا ہے۔ 2022 میں فائن آرٹس کے ایک طالب علم کو کالج سے نکال دیا گیا تھا اور آرٹ کی تنصیب کے لیے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں کو قابل اعتراض انداز میں دکھایا گیا تھا۔
آرٹس فیکلٹی کے ڈین نے کہا کہ حکام پروفیسرز کی طرف ’’کسی قسم کی پریشانی یا ناپسندیدہ توجہ‘‘ نہیں چاہتے۔
دریں اثنا وہ پینٹنگز بنانے والے ہری کرشن پال اور راج سینی نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مایوس ہیں کیوں کہ پینٹنگز میں کچھ منفی نہیں ہے۔