تریپورہ تشدد: سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے لوگوں کو ہراساں نہ کریں، سپریم کورٹ نے پولیس کو خبردار کیا
نئی دہلی، فروری 7: سپریم کورٹ نے آج تریپورہ پولیس سے کہا کہ وہ ریاست میں گذشتہ سال کے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کے سلسلے میں لوگوں کو ہراساں نہ کرے۔
عدالت وکلا اور کارکنوں کی درخواستوں کے ایک گروپ کی سماعت کر رہی تھی جن کے خلاف تریپورہ پولیس نے ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے سلسلے میں کارروائی کی ہے۔ ان میں سے ایک سمیع اللہ شبیر خان نے پولیس کے ذریعے ٹوئٹر کو بھیجے گئے نوٹس کو چیلنج کیا جس میں کمپنی سے کہا گیا تھا کہ وہ ان کا ٹویٹ ہٹائے۔ پولیس نے ان کا آئی پی ایڈریس اور فون نمبر بھی طلب کیا تھا۔
خان کے وکیل شاہ رخ عالم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 10 جنوری کو تریپورہ پولیس کو شبیر کے ٹویٹ کے بارے میں ٹویٹر پر ان کے نوٹس کے سلسلے میں کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔
عالم نے کہا کہ یہ حکم پولیس سپرنٹنڈنٹ تک نہیں پہنچا ہے اور ان کے مؤکل کو نوٹس دیا گیا ہے جس میں انھیں پیر کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔
آج کی سماعت میں جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے تریپورہ پولیس کے وکیل سے کہا کہ نوٹس پر کارروائی نہ کریں۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت نے پولیس کے وکیل سے کہا ’’براہ کرم اپنے افسران سے درخواست کرنے والوں کو اس طرح ہراساں نہ کرنے کو کہیں۔ ہر کوئی سپریم کورٹ نہیں آ سکتا۔‘‘
جسٹس چندر چوڑ نے مزید کہا کہ جب ہم نے ایک حکم جاری کیا ہے تو آپ کی ہمت کیسے ہوئی کہ اس پر عمل درآمد نہیں کیا؟ ہم آپ کے ہوم سیکرٹری اور دیگر افسران سے اگلی بار اسکرین پر موجود ہونے کو کہیں گے۔ کم از کم جب ہم کسی مسئلے کو نمٹا لیتے ہیں تو ہمارے آرڈر کا احترام کریں۔
تریپورہ حکومت کے وکیل نے کہا کہ ان کے پاس اس معاملے پر حکومت کے موقف کے بارے میں کوئی ہدایات یا معلومات نہیں ہیں۔
بنچ نے جواب میں پوچھا ’’یہ سب ایذا رسانی نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ کہنا ایک بہت ہی معصومانہ بیان ہے کہ جب آپ یہ سب کرتے رہتے ہیں تو آپ کے پاس یہاں ہدایات نہیں ہیں۔‘‘
عدالت نے تریپورہ حکومت کے وکیل سے یہ بھی کہا کہ وہ آج کے حکم اور 10 جنوری کے حکم دونوں کو حکام تک پہنچائے۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آرڈر کے تقدس کو برقرار رکھا جائے۔
عالم نے بنچ کو بتایا کہ پولیس نے اس طرح کے نوٹس دیگر افراد کو بھی جاری کیے ہیں اور وہ عدالت میں فوری سماعت کے لیے پریشانی اٹھا رہے ہیں۔ جسٹس چندر چوڑ نے ان سے کہا کہ وہ کورٹ ماسٹر کو درخواستوں کے ڈائری نمبروں کے ساتھ ای میل بھیجیں، جس کے بعد انھیں فوری طور پر درج کیا جائے گا۔