جموں میں گرفتار عسکریت پسند بی جے پی کا لیڈر نکلا، کانگریس نے وضاحت طلب کی
جموں، جون 4: لشکر طیبہ کا ایک سرکردہ عسکریت پسند بی جے پی کا سابق رہنما نکلا ہے۔
طالب حسین شاہ ان دو بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں میں شامل ہے، جنھیں گاؤں والوں نے ضلع ریاسی میں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ دوسرے عسکریت پسند کی شناخت فیض احمد ڈار کے نام سے ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے فوری طور پر گاؤں والوں کو 5 لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا۔
سنہا نے کہا کہ ’’میں ٹکسن ڈھوک، ریاسی کے گاؤں والوں کی بہادری کو سلام کرتا ہوں، جنھوں نے دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو پکڑا۔ عام آدمی کا ایسا عزم ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ زیادہ دور نہیں ہے۔ حکومت دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خلاف بہادرانہ کارروائی کے لیے گاؤں والوں کو 5 لاکھ روپے کا نقد انعام دے گی۔‘‘
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) نے بھی گاؤں والوں کے لیے 2 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا۔
اس پیش رفت کے کچھ گھنٹوں بعد ہی سوشل میڈیا ریاستی بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ طالب کی تصویروں سے بھر گیا اور کانگریس بی جے پی میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی موجودگی کا الزام لگایا۔
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے غلام احمد میر نے ایک بیان میں کہا ’’بی جے پی کو بتانا چاہیے کہ کس طرح دہشت گرد پارٹی میں اہم ذمہ داریاں حاصل کر کے اس کی سرپرستی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’سنسنی خیز ادے پور قتل واقعے کا مرکزی مجرم بھی حکمران بی جے پی کا سرگرم رکن ہے اور اب پیر پنجال رینج کے ایل ای ٹی کمانڈر طالب حسین کی گرفتاری اور بی جے پی کے سینئر عہدیدار کے طور پر اس کی شناخت انتہائی تشویش ناک ہے۔‘‘
کانگریس نے بی جے پی میں ایسے ملک دشمن اور سماج دشمن عناصر کو نہ صرف داخلہ دینے بلکہ پارٹی میں انھیں اہم عہدوں پر تفویض کرنے پر بھی سوال اٹھایا جو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ پارٹی نے کہا ’’پارٹی ملک اور ہم وطنوں کے سامنے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے لیے ایک حکمراں جماعت ہونے کے ناطے وضاحت کے لیے ذمہ دار ہے، جس کے پاس ایسے ملک دشمن عناصر کی اسناد کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات تک آسان رسائی ہے۔‘‘
دریں اثنا بی جے پی کے ترجمان آر ایس پٹھانیا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’میں کہوں گا کہ یہ ایک نیا ماڈل ہے، بی جے پی میں داخل ہونا، رسائی حاصل کرنا، رسہ کشی کرنا… یہاں تک کہ اعلیٰ قیادت کو قتل کرنے کی سازش کا پولس نے پردہ فاش کیا ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے 9 مئی کو صوبہ جموں میں طالب کو اقلیتی مورچہ کا آئی ٹی اور سوشل میڈیا انچارج مقرر کیا تھا۔
بعد ازاں شام میں بی جے پی کشمیر نے ایک کلپنگ شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ طالب نے 27 مئی کو اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔