این بی ڈی ایس اے نے نیوز چینلز ٹائم ناؤ اور زی نیوز کو پی ایف آئی کے احتجاج اور آبادی میں اضافے سے متعلق رپورٹس ہٹانے کا حکم دیا
نئی دہلی، مارچ 1: نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے پیر کو نیوز چینلز ٹائمز ناؤ اور زی نیوز کے خلاف پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے احتجاج اور ملک کی آبادی میں اضافے کے بارے میں رپورٹنگ کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ٹائمز ناؤ کے معاملے میں نیوز ریگولیٹری باڈی نے چینل کو خبردار کیا کہ وہ مستقبل میں ایسے موضوعات پر رپورٹنگ کرتے وقت نہایت محتاط رہے۔ اس نے ٹائمز ناؤ کو نشریات کی ویڈیو کو ہٹانے اور اس کے تمام ہائپر لنکس کو ہٹانے کی بھی ہدایت کی۔
این بی ڈی ایس اے نے یہ حکم 24 ستمبر کو چینل کی طرف سے نشر ہونے والی ایک خبر کی رپورٹ کے سلسلے میں پاس کیا۔ نشر ہونے والی خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ پونے میں اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے احتجاج کے دوران ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔
شکایت کے جواب میں چینل نے دعویٰ کیا کہ اس کی خبروں کی رپورٹنگ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات پر مبنی تھی جن میں نیوز ایجنسیاں جیسے ANI، PTI اور دیگر فری لانس رپورٹرز شامل ہیں۔ چینل نے کہا کہ اس کا اپنا رپورٹر اس مقام پر موجود نہیں تھا۔
تاہم نیوز ریگولیٹری باڈی نے کہا کہ چینل نے خود اپنی رپورٹ اور بحث کے دوران کہا تھا کہ اس نے 24 ستمبر کی صبح 10.06 بجے اس معاملے پر سب سے پہلے خبر دی تھی۔
NBDSA نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حقائق کی جانچ کرنے والی متعدد ویب سائٹس نے مذکورہ خبر کی رپورٹ کی تردید کی اور حقائق کی جانچ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ’’پاکستان زندہ باد‘‘ نہیں بلکہ ’’PFI زندہ باد‘‘ کے نعرے تھے جو کہ مذکورہ احتجاج کے دوران لگائے گئے تھے۔
نیوز ریگولیٹری باڈی کا کہنا ہے کہ اگر ویڈیو میں دکھائے گئے نعروں کے بارے میں یقین نہیں تھا تو ٹائمز ناؤ کو معاملے کی رپورٹنگ میں محتاط رہنا چاہیے تھا اور ویڈیو کی صداقت کے حوالے سے ڈس کلیمر چلانا چاہیے تھا۔
وہیں نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی نے ملک کی آبادی میں اضافے کے بارے میں ایک رپورٹ میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور اس موضوع کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لیے منتخب اعداد و شمار نشر کرنے پر زی نیوز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
آرڈر میں کہا گیا کہ نشریات میں معروضیت اور غیرجانبداری کا فقدان ہے کیوں کہ اس نے غیر متناسب طور پر صرف ایک مذہب پر توجہ مرکوز کی ہے اور کہا ہے کہ وہ آبادی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’مسلم اجتماعات کے غیر متعلقہ مناظر کو نشر کرکے اور ہندو مسلم آبادی کے بارے میں منتخب اعدادوشمار کا اشتراک کرکے چینل نے آبادی میں اضافے کے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا تھا۔‘‘
براڈکاسٹ ریگولیٹر نے زی نیوز کو خبردار کیا کہ مستقبل میں ایسی رپورٹیں نشر نہ کریں۔ اس نے چینل کو ایک پیغام نشر کرنے کی بھی ہدایت کی جس میں بتایا جائے کہ اس کی رپورٹ میں ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
نیوز چینل کو اس پروگرام کی ویڈیو اور اس کے تمام ہائپر لنکس کو ہٹانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔