مہاراشٹر میں چوری کے شبہ میں تین دلت نوجوانوں پر حملہ، پیڑ سے الٹا لٹکا کر مارا گیا
نئی دہلی، اگست 28: مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے ایک گاؤں میں بکرے اور کبوتر چوری کرنے کے شبہ میں تین دلت نوجوانوں اور ایک مراٹھا شخص کو درخت سے الٹا لٹکا کر مارا گیا۔
ایک پولیس انسپکٹر نے دی اسکرول کو بتایا کہ یہ واقعہ 25 اگست کو پیش آیا تھا، جب چھ افراد نے تین دلت نوجوانوں اور مراٹھا برادری کے ایک اور شخص کو ان کے گھروں سے لے جا کر ان پر حملہ کیا۔ متاثرین میں سے دو نابالغ ہیں۔
ملزمین کی شناخت یوراج گالانڈے، منوج بوڈاکے، پپو پارکھے، دیپک گائکواڑ، درگیش ویدیا اور راجو بوراج کے طور پر کی گئی ہے۔
احمد نگر پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ ملزم افراد نوجوانوں کو ایک کھیت میں لے گئے، ان کی قمیضیں اتاریں اور ان کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ دیں۔ اس کے بعد انھیں ایک درخت سے الٹا لٹکا کر حملہ کیا گیا۔ مبینہ واقعے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں۔
ویڈیو میں نوجوانوں کو ملزمین سے انھیں چھوڑنے کی درخواست کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
گاؤں والوں نے بعد میں چاروں نوجوانوں کو بچایا اور اسپتال لے گئے۔
دلت کارکن اور ونچیت بہوجن اگھاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر نے ایکس (ٹویٹر) پر ویڈیو شیئر کی اور اسے ’’ذات پر مبنی ظلم‘‘ قرار دیا۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’یہ قطعی طور پر ناقابل تردید ہے کہ یہ واقعہ ذات پات کا ظلم ہے اور ذات پات کے نظام کی وجہ سے دلت لڑکوں کے ساتھ اتنا وحشیانہ سلوک کیا گیا۔ کیا چوری کے شبہ میں کسی اور کو بھی اسی طرح مارا پیٹا جاتا ہے؟ نہیں!‘‘
امبیڈکر نے دعویٰ کیا کہ متاثرین میں سے ایک نے انھیں بتایا کہ اسے ’’مارا پیٹا گیا، اس پر پیشاب کیا گیا، اس پر تھوکا گیا اور اپنا تھوک چاٹنے پر مجبور کیا گیا۔‘‘
متاثرین میں سے ایک شبھم ماگڑے کی شکایت کی بنیاد پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔
ملزمان کے خلاف درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے ساتھ ساتھ قتل کی کوشش، اغوا، غلط طریقے سے روک تھام اور فسادات کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
احمد نگر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راکیش اولا نے اخبار کو بتایا ’’ہم نے اس معاملے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔‘‘