اگر ضرورت ہو تو بی جے پی کارکنوں کو مارو بھی، جھارکھنڈ کانگریس لیڈر نے حامیوں سے کہا
نئی دہلی، نومبر 8: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق جھارکھنڈ کانگریس کے ورکنگ صدر بندھو ٹرکی نے پیر کو ریاست کے حکمران متحدہ ترقی پسند اتحاد کے حامیوں پر زور دیا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے غلط کاموں کو بے نقاب کریں اور ضرورت پڑنے پر اس کے کارکنوں کو ماریں پیٹیں بھی۔
انھوں نے یہ بیان بی جے پی کے ذریعہ مرکزی ایجنسیوں اور آئینی حکام کے مبینہ غلط استعمال کے خلاف اتحاد کی طرف سے رانچی میں منعقد ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل پر مشتمل اتحاد کے قائدین نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو مبینہ کان کنی گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں سمن کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ انھوں نے کانگریس ایم ایل اے کمار جے منگل اور پردیپ یادو کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس کی تلاشی پر بھی اعتراض کیا۔
پیر کو بندھو ٹرکی نے اتحاد کے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ریاستی حکومت کو گرانے کے لیے ’’بی جے پی کے منصوبے اور سازش کو بے نقاب کریں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر ضرورت ہو تو بی جے پی کارکنوں مارو بھی۔ اب لوگ کہیں گے کہ میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہا ہوں۔ لیکن مجھے کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘
یہ احتجاج گورنر رمیش بیس کے یہ کہنے کے چند دن بعد ہوا ہے کہ انھوں نے الیکشن کمیشن سے ’’دوسری رائے‘‘ مانگی ہے کہ آیا سورین کو ایک ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دیا جائے یا نہیں۔
یہ معاملہ بی جے پی کی طرف سے دائر شکایت سے متعلق ہے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سورین نے کان کنی کا قلمدان رکھتے ہوئے اپنے نام پر کان کنی کا لیز الاٹ کیا۔ میڈیا رپورٹس میں اگست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے گورنر بیس کو سورین کو ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ تاہم سفارش کو عام نہیں کیا گیا اور بیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
پیر کو جھارکھنڈ کانگریس کے ورکنگ صدر نے کہا کہ یہ اتحاد بدعنوان افراد کے خلاف کارروائی کے خلاف نہیں ہے، بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے خلاف ہے۔
ٹرکی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے قومی نائب صدر رگھوبر داس نے کہا کہ کسی کو بی جے پی کارکنوں پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں کرنی چاہیے۔ انھوں نے کانگریس پر کرپشن میں ملوث ہونے اور پکڑے جانے کے بعد تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا۔
انھوں نے زور دے کر کہا ’’کانگریس نہیں جانتی کہ بی جے پی کارکن کس چیز سے بنے ہیں۔ کیرالہ اور بنگال میں تشدد نے ہمیں خوف زدہ نہیں کیا ہے۔‘‘