ایک پُل کی تعمیر کو لے کر آسام-میزورم بارڈر پر ایک بار پھر کشیدگی بڑھی
نئی دہلی، اگست 23: پی ٹی آئی کے مطابق آسام-میزورم سرحد پر اتوار کو ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوگئی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میزورم پولیس نے پروجیکٹ سائٹ سے پُل کی تعمیر کا سامان چوری کرنے کے الزام میں آسام پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا، جب کہ آسام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پُل اس کی اپنی سرزمین میں تعمیر کیا جارہا ہے۔
تاہم دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار کے ذریعے تعمیراتی سامان واپس کرنے کے بعد میزورم نے کیس واپس لے لیا۔
یہ بات اس واقعہ سے ایک ماہ سے بھی کم وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ریاستوں کی مشترکہ 164.6 کلومیٹر طویل سرحد پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس جھڑپ میں آسام کے پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ 5 اگست کو آسام اور میزورم نے سرحدی تنازعے کا دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں۔
میزورم میں کولاسیب کے ڈپٹی کمشنر ایچ للتھلنگلیانا نے اتوار کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ پل ریاست کے بیرابی قصبے کے قریب زوپھائی علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد ریاست کے سابق وزیراعلیٰ سی چھونگا سے تعلق رکھنے والے ایک میدان سے سڑک کو جوڑنا ہے۔
یہ علاقہ آسام کے ضلع ہیلاکنڈی سے ملتا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق للتھلنگلیانا نے الزام لگایا کہ جمعہ کے روز آسام پولیس کے افسران میزورم کے علاقے میں داخل ہوئے اور تعمیراتی منصوبے کے مقام سے لوہے کی سلاخیں اور دیگر مواد چرا لیا۔
للتھلنگلیانا نے آسام میں اپنے ہم منصب کو ہیلاکنڈی میں لکھا کہ میزورم کے علاقے میں پل کی تعمیر کو سرحدی تنازعہ سے جوڑنا نہیں چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا ’’تاہم سرکاری ملازم ایک ایسی حرکت کا ارتکاب کرتا ہے جسے سرکاری املاک کی چوری سے تعبیر کیا جا سکتا ہے، تو یہ بہت مایوس کن اور انتہائی سنگین سمجھا جاتا ہے۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق للتھلنگلیانا نے آسام پولیس پر پروجیکٹ سائٹ پر مزدوروں کے لیے پریشانیاں پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا۔
دوسری طرف آسام پولیس نے الزام لگایا ہے کہ میزورم بغیر اجازت کے آسام کے علاقے میں پُل بنا رہا ہے۔
ہیلاکنڈی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گورو اپادھیائے نے ہندوستان ٹائمز کے مطابق کہا کہ ’’میزورم حکام کچورتھل میں ایک نالے پر ایک پُل تعمیر کر رہے تھے، جو کہ ایک طرف میزورم اور دوسری طرف آسام سے ملتی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’چوں کہ تعمیر آسام کی سرزمین پر کی جا رہی تھی، اس لیے ہماری طرف سے ضروری اجازت لی جانی چاہیے تھی۔ لیکن میزورم نے ایسا نہیں کیا۔‘‘
اپادھیائے نے آسام پولیس کے خلاف میزورم کے الزامات کو ’’من گھڑت، بے بنیاد، غلط اور حقائق سے خالی‘‘ قرار دیا۔