جھٹکا – دعوت نیوز https://dawatnews.net نظر - خبر در خبر Tue, 05 Jan 2021 07:45:07 +0000 ur hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.4.3 168958987 حکومت ہند نے برآمد کیے جانے والے گوشت کے اپنے مینول سے ’’حلال‘‘ کا لفظ ہٹایا https://dawatnews.net/%d8%ad%da%a9%d9%88%d9%85%d8%aa-%db%81%d9%86%d8%af-%d9%86%db%92-%d8%a8%d8%b1%d8%a7%d9%93%d9%85%d8%af-%da%a9%db%8c%db%92-%d8%ac%d8%a7%d9%86%db%92-%d9%88%d8%a7%d9%84%db%92-%da%af%d9%88%d8%b4%d8%aa-%da%a9/ Tue, 05 Jan 2021 07:45:07 +0000 https://dawatnews.net/?p=32883 نئی دہلی، جنوری 5: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق ایگریکلچر اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے لال گوشت کے مینول سے ’’حلال‘‘ لفظ ہٹادیا ہے۔ یہ کارروائی دائیں بازو کے ہندوتوا گروپوں کے ان الزامات کے درمیان سامنے آئی ہے کہ اس سے مسلم گوشت برآمد کنندگان کو ایک خاص فائدہ ملتا […]]]>

نئی دہلی، جنوری 5: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق ایگریکلچر اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے لال گوشت کے مینول سے ’’حلال‘‘ لفظ ہٹادیا ہے۔ یہ کارروائی دائیں بازو کے ہندوتوا گروپوں کے ان الزامات کے درمیان سامنے آئی ہے کہ اس سے مسلم گوشت برآمد کنندگان کو ایک خاص فائدہ ملتا ہے۔

حلال گوشت قرآنی تعلیمات کے مطابق ذبیحہ کے گوشت کو کہا جاتا ہے اور متعدد اسلامی ممالک صرف اسی کی درآمد کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے ممالک میں ہندوستان بھینسوں کا گوشت برآمد کرتا ہے۔

حکومتی ادارہ نے، جو وزارت تجارت کے ماتحت کام کرتا ہے، اپنے نظرثانی شدہ مینول میں کہا ہے ’’درآمد کرنے والے ملک/درآمد کنندہ کی ضرورت کے مطابق جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے۔‘‘

پرانے مینول میں اس میں لکھا تھا کہ ’’اسلامی ممالک کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے جانوروں کو ’’حلال‘‘ طریقے سے ذبح کیا جاتا ہے۔‘‘

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ایپیڈا نے واضح کیا کہ ’’ہندوستانی حکومت کی طرف سے حلال گوشت کے بارے میں کوئی شرط نہیں عائد کی گئی ہے۔ یہ درآمد کرنے والے ممالک/درآمد کنندگان کی اکثریت کی ضرورت پر مبنی ہے۔ درآمد کرنے والے ممالک کے ذریعہ حلال سرٹیفیکیشن ایجنسیاں براہ راست تسلیم شدہ ہیں۔ اس میں کسی سرکاری ایجنسی کا کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ دائیں بازو کے گروہ ملک میں مصنوعات کے لیے حلال سرٹیفیکیشن کے خلاف ہیں۔ وشو ہندو پریشد ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔

ایچ این ایم کے ترجمان ہریندر ایس سکّا نے کہا کہ ہندوستان کی سب سے بڑی گوشت کی منڈی چین ہے اور اسے حلال سرٹیفیکیشن کی ضرورت نہیں ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے اس ترمیم کے لیے ایکسپورٹ باڈی کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔

اس سے قبل دسمبر میں بی جے پی کی زیرقیادت جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے بھی ایک تجویز کو منظوری دی تھی جس کے تحت اس کے دائرۂ اختیار میں آنے والے ریستوراں اور گوشت کی دکانوں پر واضح کرنا لازمی قرار دیا گیا کہ وہ جو گوشت پیش کررہے ہیں وہ حلال ہے یا جھٹکا۔

]]>
32883
ریستورانوں کے لیے یہ بتانا لازمی ہوگا کہ پیش کیا جانے والا گوشت حلال ہے یا جھٹکا: جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن https://dawatnews.net/%d8%b1%db%8c%d8%b3%d8%aa%d9%88%d8%b1%d8%a7%d9%86%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d9%84%db%8c%db%92-%db%8c%db%81-%d8%a8%d8%aa%d8%a7%d9%86%d8%a7-%d9%84%d8%a7%d8%b2%d9%85%db%8c-%db%81%d9%88%da%af%d8%a7-%da%a9/ Sun, 27 Dec 2020 06:20:33 +0000 https://dawatnews.net/?p=32686 نئی دہلی، دسمبر 27: بی جے پی کے زیرقیادت جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے ایک تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کے تحت اس کے دائرہ اختیار میں آنے والے ریستوراں اور گوشت کی دکانوں کے لیے یہ ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ جو گوشت فروخت کر رہے ہیں وہ […]]]>

نئی دہلی، دسمبر 27: بی جے پی کے زیرقیادت جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن نے ایک تجویز کو منظوری دے دی ہے جس کے تحت اس کے دائرہ اختیار میں آنے والے ریستوراں اور گوشت کی دکانوں کے لیے یہ ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ جو گوشت فروخت کر رہے ہیں وہ حلال ہے یا جھٹکا۔

جمعرات کو اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس تجویز کو پاس کیا تھا اور اب اسے حتمی منظوری کے لیے جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن ہاؤس بھیجا جائے گا، جہاں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سکھ اور ہندو مذہب میں حلال کھانا ’’حرام اور مذہب کے خلاف‘‘ ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے ’’لہذا کمیٹی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ یہ ہدایت ریستوراں اور گوشت کی دکانوں کو دی جائے کہ فروخت اور پیش کیے جانے والے گوشت کے بارے میں لازمی طور پر لکھا جائے کہ یہاں ’’حلال‘‘ یا ’’جھٹکا‘‘ گوشت دستیاب ہے۔‘‘

جنوبی دہلی میونسپل کارپوریش کے تحت چار زون کے 104 وارڈوں میں ہزاروں ریستوراں ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اگرچہ ان ریستورانوں میں تقریباً 90 فیصد گوشت پیش کیا جاتا ہے، لیکن اکثر یہ ذکر نہیں کیا جاتا ہے کہ یہ ’’حلال‘‘ ہے یا ’’جھٹکا‘‘۔ گوشت کی دکانوں میں بھی اس کا کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔‘‘

اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ راج دت گہلوت نے کہا ’’فرض کریں کہ کوئی شخص جھٹکے کا گوشت چاہتا ہے لیکن حلال پاتا ہے، تو وہ ناراض ہوجائے گا۔ لہذا یہ قراردار صرف اس بات کا ذکر کرنے کے لیے ہے کہ گوشت جھٹکا ہے یا حلال۔‘‘

گہلوت نے مزید کہا کہ اس حکم کے تحت لائسنس کی خلاف ورزیوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ انھوں نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’ابھی صورت حال یہ ہے کہ ایک قسم کے گوشت کا لائسنس جاری کیا گیا ہے جب کہ کچھ اور فروخت کیا جارہا ہے۔‘‘

چھتر پور کی کونسلر انیتا تنور نے دعویٰ کیا کہ اس حکم کے پیچھے کسی کو بھی گوشت کی کسی قسم کے کھانے سے روکنا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہندو حلال گوشت کھانا پسند نہیں کرتے ہیں۔ اگر ہم ہر ریستوراں میں بورڈ لگاتے ہیں تو لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کہ انھیں کس طرح کا گوشت پیش کیا جارہا ہے۔‘‘

اس سے قبل اسی طرح کی تجویز ایسٹ دہلی میونسپل کارپوریشن نے بھی 2018 میں منظور کی تھی۔

]]>
32686