جو بائیڈن – دعوت نیوز https://dawatnews.net نظر - خبر در خبر Mon, 11 Sep 2023 15:45:32 +0000 ur hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.4.3 168958987 میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق اور صحافت کی آزادی کے لیے بات چیت کی: جو بائیڈن https://dawatnews.net/joe-biden-says-he-discussed-human-rights-free-press-with-pm-narendra-modi/ Mon, 11 Sep 2023 15:45:02 +0000 https://dawatnews.net/?p=56012 نئی دہلی میں G20 سربراہی اجلاس کے اختتام کے چند گھنٹے بعد ریاستہائے متحدہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو کہا کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے انسانی حقوق کا احترام کرنے اور آزاد پریس کو یقینی بنانے کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔]]>

نئی دہلی، ستمبر 11: نئی دہلی میں G20 سربراہی اجلاس کے اختتام کے چند گھنٹے بعد ریاستہائے متحدہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو کہا کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے انسانی حقوق کا احترام کرنے اور آزاد پریس کو یقینی بنانے کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔

بائیڈن نے یہ بیان اتوار کی شام ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں دیا۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ان کی اور مودی کے درمیان اس بات پر کافی بات چیت ہوئی کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو کس طرح مضبوط کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا ’’اور، جیسا کہ میں ہمیشہ کرتا ہوں، میں نے انسانی حقوق کے احترام کے اہم [موضوع] اور ایک مضبوط اور خوش حال ملک کی تعمیر میں سول سوسائٹی اور صحافت کی آزاد کے اہم کردار پر زور دیا۔‘‘

بائیڈن نے مجوزہ ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری کو ایک اہم نئی شراکت داری کے طور پر بیان کیا جو ’’اس پورے کوریڈور کے ذریعے تبدیلی کی اقتصادی سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع کھولے گا۔‘‘

9 ستمبر کو ہندوستان، امریکہ، یورپی یونین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے درمیان راہداری کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔ یہ منصوبہ عالمی بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے شراکت داری کا حصہ ہے۔ G7 ممالک ترقی پذیر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو فنڈ دیں گے۔ اس تعاون کو چین کے زیر انتظام بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا مقابلہ سمجھا جاتا ہے۔

اس راہداری میں ہندوستان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن، اسرائیل اور یورپ کے درمیان سامان اور خدمات کی نقل و حمل کے قابل بنانے والا ریل لنک شامل ہوگا۔

7 ستمبر کو وائٹ ہاؤس نے تجویز دی تھی کہ ہندوستان نے امریکی صدر کے نئی دہلی کے دورے کے دوران میڈیا تک بہتر رسائی کے لیے اس کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے بعد کہا گیا تھا کہ وہ ویتنام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

دریں اثنا بائیڈن تک پریس رسائی کی اجازت نہ دینے پر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے پیر کو کہا کہ اس کا امریکی صدر پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

رمیش نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’مسٹر بائیڈن ویتنام میں وہی باتیں کہہ رہے ہیں جو انھوں نے بھارت میں مسٹر مودی کے منہ پر کہی ہیں۔‘‘

]]>
56012
ایران کے بعد امریکی صدر کا پاکستان  پر حملہ، ‘پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک’ https://dawatnews.net/after-iran-the-us-presidents-attack-on-pakistan-pakistan-is-one-of-the-most-dangerous-countries-in-the-world/ Sat, 15 Oct 2022 13:40:57 +0000 https://dawatnews.net/?p=45968 امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان شاید دنیا کی خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے کیونکہ اس کے ’جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔]]>

نئی دہلی، اکتوبر 15: امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان شاید دنیا کی خطرناک ترین اقوام میں سے ایک ہے کیونکہ اس کے ’جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ڈیموکریٹک کانگریس کی مہم کمیٹی کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے خطاب کی ایک نقل میں جو بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ’اور پاکستان میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے کیونکہ ان کے ’جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں‘۔
امریکی صدر نے یہ بیان عالمی سطح پر بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیا۔  انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ممالک اپنے اتحاد پر نظرثانی کر رہے ہیں اور اس معاملے کی سچائی یہ ہے کہ میں حقیقی طور پر اس پر یقین رکھتا ہوں کہ دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہاں تک کہ ہمارے دشمن بھی یہ جاننے کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم اسے کس طرح سمجھتے ہیں، ہم کیا کرتے ہیں۔’
بائیڈن نے کہا کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے پاس دنیا کو ایسی جگہ پر لے جانے کی صلاحیت ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیوبن میزائل بحران کے بعد سے آپ کے پاس ایسا روسی رہنما ہوگا جو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے گا جس سے صرف 3 سے 4 ہزار لوگ قتل ہوں گے اور ایک نقطہ نظر تک محدود ہوگا۔
اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا جو جانتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ’بہت زیادہ‘ مسائل تھے۔
امریکی صدر نے کہا کہ روس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے مقابلے میں ہم اسے کیسے سنبھالیں گے؟ اور میرے خیال میں شاید دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک ہے، پاکستان۔ جس کے پاس جوہری ہتھیار غیرمنظم ہیں۔
قبل ازیں پاکستان جو کبھی امریکہ کا اہم اتحادی سمجھا جاتا تھا، امریکہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی 2022 میں بھی اس کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا جبکہ چین کو ’امریکہ کے سب سے زیادہ نتیجہ خیز جغرافیائی سیاسی چیلنج‘ کے طور پر شناخت کیا گیا۔
تقریبا 48 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے میں دہشت گردی اور دیگر جیو اسٹریٹجک خطرات کا ذکر ہے لیکن ماضی قریب کے برعکس اس میں ان خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار اتحادی کے طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا گیا، 2021 کے حکمت عملی کی رپورٹ سے بھی پاکستان کا نام غائب تھا۔
پاکستا ن کے دفتر خارجہ نے بھی اس تعلق سے ایک بیان جاری  کیا  ہے۔ دفتر خارجہ نے  کہا ہے کہ امریکی صدر کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے۔ امریکی صدر کے حالیہ بیان پر ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے فوری ردِ عمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تقریر کا جائزہ لینے کے بعد حکومتی سطح پر ردعمل دیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق ریمارکس غیر ضروری ہیں، یہ سمجھنا مشکل ہے کہ امریکی صدر نے بیان کس تناظر میں دیا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تنقید کرتا رہا ہے۔
پاکستانی رہنماؤں کا ردِ عمل
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے بارے میں جن شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے وہ بالکل غلط ہیں۔
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر دفاع تھا، اس وقت کی میری اطلاعات کے مطابق ہمارے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی ایجنسیاں ایک نہیں درجنوں بار تصدیق کر چکی ہیں کہ ہمارا ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم‘ بالکل محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق اس کی ہر طرح کی سیکیورٹی موجود ہے، لہٰذا امریکی صدر کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا کہ چند روز قبل سعودی عرب کے بارے میں ہرزہ سرائی اور اب پاکستان پر غیر ذمہ دارانہ بیان، یوں لگتا ہے امریکی صدر جو بائیڈن امریکی عوام میں گرتی ہوئی ساکھ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
فواد چودھری نے مطالبہ کیا کہ جو بائیڈن پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات فوراً واپس لیں، ہماری موجودہ لیڈرشپ کمزور ہوسکتی ہے لیکن عوام کمزور  نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی اور رہنما شیریں مزاری نے امریکی صدر کو اپنی ٹوئٹ میں ٹیگ کر کے کہا کہ دنیا کے لیے اصل خطرہ امریکہ کا جوہری پروگرام ہے کیونکہ آپ کا اپنے ہتھیاروں پر کنٹرول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2007 میں 6 زندہ جوہری بم لاد کر بی52 طیارہ پرواز بھرتا ہے جس کی گھنٹوں (کسی کو) کوئی خبرنہیں ہوتی۔  ان کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت سے لیس غیرذمہ دار سپرپاور جو مداخلت سے حکومتوں کی تبدیلی کا رجحان رکھتی ہے، سمندر کو فوجوں سے بھررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی وحشت کی داستانیں گوانتانا موبے، ابوغریب اور بگرام تک دراز ہیں، آپ کے تو شہری تک محفوظ نہیں جنہیں آئے روز کوئی بندوق بردار بھون ڈالتا ہے، بائیڈن صاحب، کچھ تو شرم کیجیے!
اس ضمن میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے غیر ذمے دارانہ بیان ان کی امریکی عوام میں دن بدن گرتی ہوئی مقبولیت سے توجہ ہٹانے کا شوشہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت آپ کی غلام ہوگی، پاکستانی عوام آپ کے غلام نہیں ہیں۔

]]>
45968
یوکرین بحران: جنگ کسی کے مفاد میں نہیں، چینی صدر نے جو بائیڈن سے کہا https://dawatnews.net/ukraine-crisis-war-is-in-no-ones-interest-chinese-president-tells-joe-biden/ Sat, 19 Mar 2022 13:44:52 +0000 https://dawatnews.net/?p=40885 اے ایف پی کی خبر کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے جمعہ کو اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کہا کہ جنگ ’’کسی کے مفاد میں نہیں‘‘۔ انھوں نے یہ بیان ایک ویڈیو کال کے دوران دیا جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا۔]]>

نئی دہلی، مارچ 19: اے ایف پی کی خبر کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے جمعہ کو اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کہا کہ جنگ ’’کسی کے مفاد میں نہیں‘‘۔ انھوں نے یہ بیان ایک ویڈیو کال کے دوران دیا جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا۔

شی نے بائیڈن کو یہ بھی بتایا کہ ’’ریاست سے ریاست کے تعلقات فوجی دشمنی کے مرحلے تک نہیں جا سکتے۔‘‘

چینی وزارت خارجہ کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر شی نے نشان دہی کی کہ چین یوکرین کی صورت حال کو اس تک پہنچتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا ہے۔ چین امن کا حامی ہے اور جنگ کی مخالفت کرتا ہے۔‘‘

شی نے یہ بھی کہا کہ چین اور امریکہ دنیا کی دو سرکردہ معیشتیں ہیں اور انھیں ’’بین الاقوامی ذمہ داریوں میں اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے اور عالمی امن و سکون کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘‘

دریں اثنا بائیڈن نے ویڈیو کال کے دوران بیان کہا کہ اگر بیجنگ یوکرین پر حملے میں روس کو مادی مدد فراہم کرتا ہے تو اسے ان کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ چین کو ’’خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتا ہے اور وہ کس طرح چاہتا ہے کہ تاریخ کی کتابیں اسے اور اس کے اعمال کو دیکھیں۔‘‘

ویڈیو کال سے پہلے ریاستہائے متحدہ کے سکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن نے کہا تھا کہ بائیڈن چین پر واضح کر دیں گے کہ اگر بیجنگ نے یوکرین پر روس کے حملے کی حمایت کی تو واشنگٹن پابندیاں عائد کرے گا۔

گذشتہ چند ہفتوں میں امریکا اور کئی دیگر یورپی ممالک نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف اقدام کے طور پر روس پر کئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لیکن بیجنگ نے ماسکو کے اس اقدام کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کے فورمز میں اس کے خلاف ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔

ساکی نے جمعرات کو کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ روس کے ساتھ چین کی صف بندی اور اس کے ممکنہ مضمرات اور نتائج کے بارے میں فکر مند ہے۔

ساکی نے کہا کہ ’’یہ صدر بائیڈن کے لیے یہ جائزہ لینے کا ایک موقع ہے کہ صدر شی کہاں کھڑے ہیں۔‘‘

دریں اثنا چین نے امریکہ اور نیٹو کے رکن ممالک اور مغربی میڈیا کو ’’انتہائی منافقانہ‘‘ قرار دیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ جب شہری ہلاکتوں اور انسانی صورت حال کی بات آتی ہے تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کیا آپ [امریکہ] عراق، شام، افغانستان اور فلسطین کے لوگوں کے بارے میں یکساں طور پر فکر مند تھے؟

]]>
40885
نیٹو کے ارکان اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے گا: امریکی صدر جو بائیڈن https://dawatnews.net/direct-clash-between-nato-members-and-russia-would-lead-to-world-war-iii-says-joe-biden/ Sat, 12 Mar 2022 08:54:56 +0000 https://dawatnews.net/?p=40745 امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا کہ نیٹو کے ارکان اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے گا۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی افواج یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گی۔]]>

نئی دہلی، مارچ 12: امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا کہ نیٹو کے ارکان اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ کا باعث بنے گا۔

انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکی افواج یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین میں روس کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے۔ ’’نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم تیسری عالمی جنگ ہے، جس کو روکنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔‘‘

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس حملے کو ایک ’’خصوصی فوجی آپریشن‘‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد یوکرین کے ’’نو نازی‘‘ حکمرانوں کو بے دخل کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق یوکرین میں 474 شہری ہلاک اور 861 زخمی ہوئے ہیں۔ ملکی فوج کے مطابق روس کی جانب سے کیے گئے حملے میں اس کے 498 سے زیادہ فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعہ کے روز تاہم بائیڈن نے کہا کہ امریکا یوکرین کی جنگ میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’’ہم یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کھڑے رہیں گے اور ایک غیر متزلزل پیغام بھیجیں گے۔ ہم نیٹو کی پوری طاقت کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔‘‘

بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کے خلاف پوتن کی جنگ کا نتیجہ کبھی فتح نہیں ہو گا۔

امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس کے اس دعوے کا بھی جواب دیا کہ روس یوکرین میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

"میں انٹیلیجنس کے بارے میں بات نہیں کرنے جا رہا ہوں۔ لیکن اگر روس نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے اس کی سخت قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘‘

9 مارچ کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے خبردار کیا تھا کہ ایسے ہتھیار یوکرین کے تنازع میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم سب کو اس بات کی تلاش میں رہنا چاہیے کہ روس ممکنہ طور پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے، یا ان کے استعمال سے کوئی جھوٹا فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔‘‘

]]>
40745
افغانستان میں 24 سے 36 گھنٹوں میں ایک اور دہشت گرد حملے کا امکان: امریکی صدر جو بائیڈن https://dawatnews.net/afghanistan-another-terror-attack-is-highly-likely-in-24-to-36-hours-says-us-president/ Sun, 29 Aug 2021 06:14:29 +0000 https://dawatnews.net/?p=37394 امریکی فوجی کمانڈروں کا خیال ہے کہ اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں کابل ائیر پورٹ پر ایک اور دہشت گردانہ حملے کا امکان ہے۔]]>

نئی دہلی، اگست 29: امریکی فوجی کمانڈروں کا خیال ہے کہ اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں کابل ائیر پورٹ پر ایک اور دہشت گردانہ حملے کا امکان ہے۔

افغانستان میں امریکی سفارت خانے نے ایک سیکورٹی الرٹ جاری کیا ہے، جس میں امریکیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس ’’مخصوص اور قابل یقین دھمکی‘‘ کے بعد فوری طور پر کابل ہوائی اڈے کے آس پاس سے نکل جائیں۔ اس نے شہریوں سے کہا کہ وہ ہوائی اڈے پر سفر سے گریز کریں اور تمام دروازوں سے گریز کریں۔

بائیڈن نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے بریفنگ کے بعد کہا کہ امریکی ڈرون حملہ اسلامک اسٹیٹ خراسان گروپ کو نشانہ بنانے کے لیے تھا، جس نے جمعرات کو کابل ہوائی اڈے پر بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایسی آخری کارروائی نہیں ہوگی۔

معلوم ہو کہ ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ کے سامنے بم پھٹنے سے 13 امریکی سروس ممبران سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ایک بیان میں بائیڈن نے ہفتے کے روز ایک بار پھر اس حملے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا۔

انھوں نے کہا ’’ہم شکار جاری رکھیں گے… انھیں اس کی سزا دیں گے۔ جب بھی کوئی امریکہ کو نقصان پہنچانا چاہے گا یا ہمارے فوجیوں پر حملہ کرے گا، تو ہم جواب دیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

امریکی صدر نے کہا کہ کابل کی صورت حال انتہائی خطرناک ہے۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ انھوں نے کمانڈروں سے کہا تھا کہ ’’فورس کے تحفظ کو ترجیح دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔‘‘

امریکی فوجی اور اس کے اتحادی 31 اگست کی افغانستان سے نکلنے کی آخری تاریخ سے قبل اپنے شہریوں اور خطرے سے دوچار افغانیوں کو نکالنے کے لیے گھوم رہے ہیں۔ ہفتے کے روز تک ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ کابل ایئر پورٹ پر 4،000 سے بھی کم امریکی فوجی موجود ہیں۔

ایک اور حملے کی دھمکی کے باوجود بائیڈن نے کہا کہ ان کے فوجی کمانڈروں نے انھیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کا انخلا مکمل کرنے کے دوران زمین پر امریکیوں کی حفاظت کا منصوبہ ہے۔

افغانستان سے شہریوں کو نکالنے والی آخری برطانوی پرواز ہفتے کے روز کابل سے روانہ ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق بہت سے افغان باشندے پاکستان کی سرحد سے ملک چھوڑنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

]]>
37394
افغان حکومت کی قانونی حیثیت کا انحصار طالبان کے دہشت گردی سے متعلق کے نقطۂ نظر پر ہے: امریکی صدر جو بائیڈن https://dawatnews.net/afghan-governments-legitimacy-depends-on-talibans-approach-to-terrorism-joe-biden/ Wed, 25 Aug 2021 08:05:07 +0000 https://dawatnews.net/?p=37306 امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز کہا کہ جی 7 ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں کسی بھی مستقبل کی حکومت کی قانونی حیثیت اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان کے نقطہ نظر پر منحصر ہے۔]]>

افغانستان، اگست 25: امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز کہا کہ جی 7 ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں کسی بھی مستقبل کی حکومت کی قانونی حیثیت اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان کے نقطہ نظر پر منحصر ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ اس میں افغانستان کا دہشت گردی کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کے لیے طالبان کا نقطہ نظر بھی شامل ہے۔ اور ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم میں سے کوئی بھی اس کے لیے طالبان کے وعدوں پر بھروسا نہیں کرے گا۔ ہم طالبان کے عمل کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔

یہ ریمارکس جی 7 رہنماؤں، اقوام متحدہ، شمالی بحر اوقیانوس معاہدہ تنظیم اور یورپی یونین کی ملاقات کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہیں۔ جی 7 میں امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں۔

بائیڈن 31 اگست کی آخری تاریخ تک امریکی فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پرعزم رہے۔

بائیڈن نے کہا ’’ہر روز جب ہم زمین پر ہوتے ہیں ایک اور دن ہوتا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ آئی ایس آئی ایس-کے [اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیونٹ-صوبہ خراسان] ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا ہے اور امریکی اور اتحادی افواج اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں آئی ایس آئی ایس-کے بھی ’’طالبان کا حلفی دشمن‘‘ ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ، اب تک طالبان ہمارے ساتھ کام کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کو باہر نکال سکیں، لیکن یہ ایک نازک صورت حال ہے۔‘‘

پینٹاگون حکام نے کہا ہے کہ 14 اگست سے شروع ہونے والے انخلاء سے تمام امریکی شہری اگلے منگل تک افغانستان سے نکل سکتے ہیں۔ تاہم ہزاروں دوسرے غیر ملکی شہری افغانستان میں رہیں گے۔

بائیڈن نے کہا ’’آج دوپہر [منگل] تک، ہم نے 14 اگست کے بعد سے 70،700 افراد کو نکالنے میں مدد کی ہے۔ وہیں جولائی کے اختتام کے بعد سے 75،900 افراد۔‘‘

طالبان نے بھی اصرار کیا ہے کہ امریکہ 31 اگست تک انخلاء مکمل کر لے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے وہ اس کے بعد افغانوں کو لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ہنر مند افغانوں پر بھی ملک نہ چھوڑنے پر زور دیا ہے۔ اس نے امریکہ سے کہا کہ وہ ’’افغان ماہرین‘‘ جیسے کہ انجینئرز اور ڈاکٹروں کو لے جانا بند کرے۔

دریں اثنا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی افغان پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انخلاء کے منصوبے کے تحت ہزاروں دہشت گردوں کو افغانستان سے باہر نکال دیا گیا ہوگا۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ’’بائیڈن نے افغانستان کو دہشت گردوں کے حوالے کردیا شہریوں سے پہلے فوج کو واپس بلا کر ہزاروں امریکیوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔‘‘

وہیں ریپبلکن کانگریس کے رکن مائیک والٹز نے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں بائیڈن کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ طالبان کے حملے کی رفتار اور نوعیت پر فوجی اور انٹیلی جنس مشیروں کے مشوروں کو سننے میں ناکام رہے جس وجہ سے طالبان نے افغانستان کے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا۔

قرارداد میں بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کے لیے مربوط انخلاء کا منصوبہ پیش کرنے میں بھی ناکام رہے اور اپنے افغان اتحادیوں کو چھوڑنے کی وجہ سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

]]>
37306
افغانستان: جو بائیڈن نے فوجوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کی تعمیر‘‘ کبھی بھی امریکہ کا مشن نہیں تھا https://dawatnews.net/afghanistan-joe-biden-defends-withdrawal-of-troops-says-nation-building-was-never-us-mission/ Tue, 17 Aug 2021 09:21:07 +0000 https://dawatnews.net/?p=37145 امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا، لیکن مزید کہا کہ صورت حال ’’ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے‘‘ بگڑی ہے۔]]>

نئی دہلی، اگست 17: امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا، لیکن مزید کہا کہ صورت حال ’’ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے‘‘ بگڑی ہے۔

ان کا یہ بیان اتوار کی شام طالبان کے افغانستان پر قبضے کے دو دن بعد سامنے آیا، جس سے 20 سالہ افغان جنگ کا خاتمہ ہوا۔ طالبان نے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے دوران ملک میں تیزی سے پیش رفت کی جس کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کو ملک چھوڑنا پڑا اور وہ اتوار کو پڑوسی ملک تاجکستان کے لیے روانہ ہوگئے۔

طالبان کے قبضے کے بعد بائیڈن کو امریکی افواج کے انخلا کے طریقۂ کار پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تنقید کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ افغانستان میں امریکی مشن کو کبھی بھی ’’ملک کی تعمیر‘‘ کا مشن نہیں سمجھا جانا چاہیے تھا۔ انھوں نے کہا ’’افغانستان میں ہمارا واحد اہم قومی مفاد آج بھی وہی ہے جو ہمیشہ رہا ہے: امریکی وطن پر دہشت گردانہ حملے کی روک تھام۔‘‘

بائیڈن نے کہا کہ وہ افغان سے فوجیں واپس بلانے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’20 سالوں کے بعد، میں نے مشکل طریقے سے سیکھا ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کا کبھی کوئی اچھا وقت نہیں تھا۔‘‘

امریکی صدر نے افغانستان کے سیاسی رہنماؤں اور فوج کو، آسانی سے کنٹرول طالبان کے حوالے کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے افغان فوج کے لیے تنخواہیں ادا کیں اور ان کی فضائیہ کی دیکھ بھال کے لیے مدد فراہم کی۔ بائیڈن نے یہ بھی نوٹ کیا کہ طالبان کے پاس فضائیہ نہیں ہے۔

بائیڈن نے کہا ’’ہم نے انھیں (افغانستان حکومت کو) اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا ہر موقع دیا۔ جو ہم انھیں نہیں دے سکے وہ مستقبل کے لیے لڑنے کا حوصلہ تھا۔‘‘

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’’امریکی فوجی کسی ایسی جنگ میں نہیں لڑ سکتے اور نہ ہی ایسی جنگ میں انھیں مرنا چاہیے، جس میں افغان فورسز خود اپنے لیے لڑنے کوتیار نہیں ہیں۔‘‘

تاہم بائیڈن نے کہا کہ اگر طالبان امریکی افواج کے انخلاء کے عمل کے دوران امریکی اہلکاروں پر حملہ کریں گے تو امریکہ تیز اور زور دار جواب دے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم تباہ کن قوت کے ساتھ اپنے لوگوں کا دفاع کریں گے۔

معلوم ہو کہ تمام غیر ملکی فوجی اگست کے آخر تک افغانستان سے نکل جائیں گے۔

بی بی سی نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ماہ افغانستان میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

]]>
37145
امریکی مسلم گروپوں نے جوبائیڈن انتظامیہ کے ذریعے مسلم ممالک کے مسافروں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا خیرمقدم کیا https://dawatnews.net/%d8%a7%d9%85%d8%b1%db%8c%da%a9%db%8c-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%da%af%d8%b1%d9%88%d9%be%d9%88%da%ba-%d9%86%db%92-%d8%ac%d9%88%d8%a8%d8%a7%d8%a6%db%8c%da%88%d9%86-%d8%a7%d9%86%d8%aa%d8%b8%d8%a7%d9%85/ Thu, 21 Jan 2021 12:47:28 +0000 https://dawatnews.net/?p=33238 نئی دہلی، جنوری 21: ریاستہائے متحدہ امریکا میں مسلم گروپوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کے متعدد مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کے ساتھ ساتھ متعدد غیر مسلم ممالک کے تارکین وطن کے داخلے پر پابندی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ پابندی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2017 میں […]]]>

نئی دہلی، جنوری 21: ریاستہائے متحدہ امریکا میں مسلم گروپوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کے متعدد مسلم اکثریتی ممالک کے لوگوں کے ساتھ ساتھ متعدد غیر مسلم ممالک کے تارکین وطن کے داخلے پر پابندی ختم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

یہ پابندی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2017 میں عائد کی تھی، جس میں کئی بار توسیع کرکے کئی دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

امریکی پابندی کے اس حکم کو 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

پابندی کے حکم کے مطابق ایران، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن سبھی بنیادی طور پر مسلمان ممالک کے علاوہ وینزویلا اور شمالی کوریا کے شہریوں کو بھی امریکہ میں داخلہ ویزا نہیں دیا جانا تھا۔ اس سے قبل چاڈ بھی کالعدم مسلم ممالک کی فہرست میں شامل تھا لیکن بعد میں چاڈ کے امریکی آنے والے شہریوں کی جانچ پڑتال کے لیے امریکی ایجنسیوں کو معلومات فراہم کرنے پر رضامندی کے بعد اسے ختم کردیا گیا۔

اس پابندی کو سن 2019 میں مزید وسعت دی گئی تھی جس کے تحت میانمار، اریٹیریا، کرغزستان، نائیجیریا ، سوڈان اور تنزانیہ کے شہری امریکہ کا دورہ کرسکتے تھے، لیکن انھیں مستقل طور پر امریکہ میں آباد ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جین پساکی نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے ’’مسلم پابندی کی پالیسی‘‘ کو ، جو مذہبی دشمنی اور زینوفوبیا سے جڑا ہوا ہے، ختم کردیا ہے۔

بائیڈن کی جانب سے اس پابندی کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کونسل برائے امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے اس فیصلے کو ’’سابق ​​انتظامیہ کی مسلم مخالف اور تارکین وطن مخالف پالیسیوں کو ختم کرنے کی طرف ایک اہم پہلا قدم‘‘ قرار دیا ہے۔

سی اے آئی آر کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نہاد عود نے ایک بیان میں کہا ’’یہ مسلم برادری اور اس کے اتحادیوں سے وعدے کی ایک اہم تکمیل ہے۔‘‘

بائیڈن کے صدارتی انتخابات جیتنے کے فورا بعد ہی ، چار درجن سے زائد وکلا کے گروپوں کی ایک مشترکہ تنظیم نے ان کو ایک مشترکہ خط لکھا تھا جس میں انھوں نے امریکہ میں تارکین وطن کے داخلے پر پابندی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

]]>
33238
’’جو بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم‘‘: وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کو مبارکباد پیش کی https://dawatnews.net/%d8%ac%d9%88-%d8%a8%d8%a7%d8%a6%db%8c%da%88%d9%86-%da%a9%db%92-%d8%b3%d8%a7%d8%aa%da%be-%d9%85%d9%84-%da%a9%d8%b1-%da%a9%d8%a7%d9%85-%da%a9%d8%b1%d9%86%db%92-%da%a9%db%92-%d9%84/ Thu, 21 Jan 2021 04:26:55 +0000 https://dawatnews.net/?p=33225 نئی دہلی، جنوری 21: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز جو بائیڈن کو ریاستہائے متحدہ امریکا کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد مبارکباد دی۔ 78 سالہ بائیڈن کورونا وائرس بحران اور سیکیورٹی خدشات کے سبب واشنگٹن میں ایک چھوٹی سی تقریب میں حلف برداری کے بعد امریکی تاریخ […]]]>

نئی دہلی، جنوری 21: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز جو بائیڈن کو ریاستہائے متحدہ امریکا کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف لینے کے بعد مبارکباد دی۔ 78 سالہ بائیڈن کورونا وائرس بحران اور سیکیورٹی خدشات کے سبب واشنگٹن میں ایک چھوٹی سی تقریب میں حلف برداری کے بعد امریکی تاریخ کے سب سے عمردراز صدر بن گئے۔

ٹویٹس کی ایک سلسلے میں مودی نے کہا کہ وہ ہندوستان اور امریکہ کے مابین اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کے لیے بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔

مودی نے لکھا ’’جو بائیڈن کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنا منصب سنبھالنے پر مبارکباد۔ میں بھارت اور امریکہ کی اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں۔ امریکی قیادت کی کامیابی کے لیے میری نیک خواہشات ہیں کیوں کہ ہم مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی امن و سلامتی کو آگے بڑھانے میں متحد اور مستحکم ہیں۔

ہندوستانی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات مشترکہ اقدار پر مبنی ہیں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’ہمارے پاس کافی اور کثیر الجہتی دو طرفہ ایجنڈا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے ساتھ ہندوستان اور امریکہ کی شراکت داری کو اور بھی اونچائی تک لے جانے کے لیے پرعزم ہوں۔‘‘

کل بائیڈن کے ساتھ کملا ہیرس نے بھی حلف لیا اور وہ امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بن گئیں۔ وہ نہ صرف اس پروقار منصب پر قابض ہونے والی پہلی بلیک خاتون اور امریکہ کی نائب صدر بننے والی جنوبی ایشیائی نسل کی پہلی خاتون ہیں۔

]]>
33225
امریکا کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کشمیر میں لوگوں کے حقوق کی بحالی کا کیا مطالبہ، این آر سی اور سی اے اے پر ظاہر کی مایوسی https://dawatnews.net/%d8%a7%d9%85%d8%b1%db%8c%da%a9%d8%a7-%da%a9%db%92-%d8%b5%d8%af%d8%a7%d8%b1%d8%aa%db%8c-%d8%a7%d9%85%db%8c%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1-%d8%ac%d9%88-%d8%a8%d8%a7%d8%a6%db%8c%da%88%d9%86-%d9%86%db%92-%da%a9/ Fri, 26 Jun 2020 04:57:15 +0000 https://dawatnews.net/?p=26967 واشنگٹن، 26 جون: ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ ہندوستان تمام کشمیریوں کے حقوق کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کرے اور انھوں نے شہریت ترمیمی قانون اور آسام میں این آر سی کے نفاذ پر بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انتخابی تشہیر کی اپنی ویب […]]]>

واشنگٹن، 26 جون: ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ ہندوستان تمام کشمیریوں کے حقوق کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کرے اور انھوں نے شہریت ترمیمی قانون اور آسام میں این آر سی کے نفاذ پر بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

انتخابی تشہیر کی اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں انھوں نے کہا ’’یہ اقدامات ملک کی سیکولرزم کی طویل روایت اور متعدد نسلی اور کثیر مذہبی جمہوریت کو برقرار رکھنے کے ساتھ متصادم ہیں۔‘‘

بین کے مطابق بائیڈن مسلم اکثریتی ممالک اور اہم مسلم آبادی والے ممالک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے بارے میں مسلم امریکیوں کے دکھ کو سمجھتے ہیں۔ مسلم امریکیوں کے بارے میں ایک پالیسی نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’کشمیر میں ہندوستانی حکومت کو کشمیری عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اختلاف رائے پر پابندیاں، جیسے پرامن احتجاج کو روکنا یا انٹرنیٹ کی معطلی وغیرہ نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔‘‘

بیان کے مطابق ’’جو بائیڈن آسام میں این آر سی کرانے اور اس کے بعد شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے اقدامات سے مایوس ہیں۔‘‘

]]>
26967