سروائیکل کینسر کی ٹیکہ کاری کے ذریعہ خواتین کا کینسر سے تحفظ
ماحولیاتی آلودگی ، غلط طرز زندگی اور غذائی ملاوٹ کی وجہ سے سرطان کا خطرہ
پروفیسر ظفیر احمد، کولکاتا
بھارت میں مہلک مرض کے متاثرین میں اضافہ۔ عالمی تنظیم صحت کا احتیاط برتنے کا مشورہ
کینسر جیسی مہلک بیماری کا خطرہ چند سالوں میں بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریباً ہر عمر کے لوگوں میں کینسر پھیلتا نظر آرہا ہے۔ 2022 میں ملک میں 14.1 لاکھ لوگ کینسر سے متاثر ہوئے اور 9.1 لاکھ سے زائد لوگوں کی موت ہوگئی۔ ملک میں بریسٹ کینسر کے معاملات زیادہ ہی منظر عام پر آئے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مرض کے عالمی خطرات کے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار میں ملک میں کینسر کے بڑھتے خطرات پر احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی کینسرایجنسی ، انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ ان کینسر (IARC) نے ایک مطالعاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں سال در سال اس مرض کا خطرہ بڑی سرعت سے بڑھتا جارہا ہے کہ کم عمر کے لوگ بھی اس مرض کے شکار ہورہے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی ، غلط طرز زندگی اور غذائی ملاوٹ کی وجہ سے مرض کا خطرہ اور اس کے بعد شرح اموات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہونٹ، اورل کیویٹی، گلا، زبان اور پھیپھڑوں کے معاملے سب سے زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ساتھ ہی خواتین میں بریسٹ کینسر اور سروائیکل کینسر عام ہورہا ہے۔ نئے کینسر کے معاملوں میں 27فیصد بریسٹ کینسر اور 18فیصد سروائیکل کینسر کے معاملے درج کیے گئے ہیں ۔ عالمی سطح پرایجنسی نے کینسر کے دو کروڑ نئے معاملے اور 97لاکھ اموات کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقریباً پانچ میں سے ایک شخص کو اپنی مدت عمر میں کینسر ہوسکتا ہے اور تقریباً 9میں سے ایک مرد اور 12میں سے ایک خاتون کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ ہمارے ملک میں 75سال کی عمر سے قبل کینسر ہونے کا خطرہ 10.6فیصد درج کیا گیا ہے جبکہ اس عمر تک کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 7.21فیصد بتائی گئی ہے۔ عالمی سطح پر یہ خطرہ بالترتیب 20فیصد اور 9.6فیصد ہے۔ اگست 2020میں عالمی تنظیم صحت نے سروائیکل کینسر کے خاتمہ کے لیے عالمی لائحہ عمل اپنایا تھا۔ محققین کے مطابق ہیومن پیپلولیما وائرس (HPV) کا ٹیکہ لگانے اور 35سال سے کم عمر تک 70فیصد خواتین کی اسکریننگ کی مدد سے سروائیکل کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق طرز ندگی میں بہتری کے ساتھ بروقت مرض کی تشخیص ، اسکریننگ اور علاج کے ذریعے دنیا بھر میں کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ ایسا مرض ہے جسے لے کر سبھوں کو ہمہ وقت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ایشیا میں تمباکو نے زیادہ استعمال سے پھیپھڑے اور لیور کے کینسر میں اضافہ تیزی سے ہورہا ہے۔
سروائیکل کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرات کے مد نظر مرکزی حکومت نے اسی سال میں 6 ماہ بعد سروائیکل کینسر کے ویکسین کو لانے کا فیصلہ ہے یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت کے اسٹاک میں 6.5تا 7کروڑ ویکسین کی خوراک دستیاب ہوں گی۔ یہ ٹیکہ کاری کا پہلا دورانیہ ہوگا۔ یہ ایک بڑا ہی حوصلہ افزا وار خوش آئند قدم ہوگا۔ یاد رہے کہ سروائیکل کینسر کے مریض ہمارے ملک میں دنیا بھر کے ہر 5میں سے ایک ہے۔ اس طرح دوسرا سب سے بڑا کینسر کا مرض ملک کے خواتین میں بریسٹ کینسر کا ہے۔ سیراوک (cervavac ) ٹیکہ کو سیسرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا (SII) نے ملک میں تیار کیا ہے۔ اس کی بازار میں سال بھر مارکیٹنگ کی جاسکتی ہے۔ یہ ادارہ پونے میں واقع ہے جس کی سالانہ ویکسین کی تیاری کی صلاحیت 20 تا 30 لاکھ خوراک ہے۔ اس کے ایک خوراک کی قیمت دو ہزار روپے ہے جو ہمارے ملک کی بڑی غریب آبادی کے لیے ناقابل حصول ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں میں بیداری کے فقدان کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری پیپیلوما وائرس کی وجہ سے85فیصد لوگ سروائیکل کینسر میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ٹیکہ کاری کا عوامی ردعمل (Drive) 9تا 14سالوں کی لڑکیوں کے لیے ہوگا۔ سیراوک ٹیکہ کو ڈرگس کنٹرول جنرل آف انڈیا 2022میں کلینیکل ٹرائل کے بعد تجویز کیا ہے جو دنیا کے ایچ پی وی ویرینٹ کے مقابلے ہزار گنا زود اثر ہے۔ کرونا وبا کے دوران ویکسین کی تیاری میں ایس آئی آئی کا ریکارڈ موثر رہا ہے۔ آنے والے مہینوں میں شعبہ طب اور ایس آئی آئی سے لوگوں کو بڑی امید ہے۔ واضح رہے کہ ایچ پی وی ایک عام مائیکروب ہے ۔گلوبل اسٹیریٹیجی کے تحت کم از کم دو بار 35اور 45سالوں کی خواتین کی جانچ ہوتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اب تک ملک میں کوئی Drive نہیں ہوا ہے۔ اس مرض کا ویکسین فاما ملٹی نیشنل مرک (Merck) اور گیلکسو اسمتھ کلائین (glaxosmithkline) کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے جسے اب تک سروائیکل کینسر کے تدارک کے لیے موثر طریقے سے استعمال میں لایا جاتا رہا ہے۔ اس کی فی خوراک قیمت 4 ہزار روپے ہے۔ یونیورسل ایمونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کا 2.5 کروڑ بچوں کو لگانے کا ہدف ہے اور تین کروڑ حاملہ خواتین کو سالانہ دینے
کا ہے۔ یہ ٹیکہ کاری مہم طبی شعبوں میں درآمد ہونے والی روایتی رکاوٹوں اور خامیوں پر قابو پانے کے اہل ہے اور توقع ہے کہ اس مہم سے ٹیکہ کاری کے تعلق سے پائی جانے والی بہت ساری غلط فہمیوں کو بھی دور کیا جاسکے گا۔
یکم فروری کو وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے بھی عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے طبی شعبہ میں سروائیکل کینسر سے نمٹنے کے لیے اس کینسر کے ٹیکہ کاری کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 9تا14 سال کی لڑکیوں کی ٹیکہ کاری کرکے سروائیکل کینسر کے خطرات کو کم کیا جائے گا۔ اس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں خواتین کی موت ہوجاتی ہے۔ ملک میں اس کے 18.3فیصد (1,23,907) معاملات کی شرح کے ساتھ تیسرا سب سے عام کینسر ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 9.1فیصد شرح اموات کے ساتھ خواتین میں اموات کی دوسری بڑی وجہ مانی جاتی ہے۔ سروائیکل کینسر سروکس (Cervix) میں ہونے والا خطرناک قسم کا موذی کینسر ہوتا ہے ۔ سروکس جائے حمل کا سب سے نچلا حصہ ہوتا ہے جو عضو و تناسل سے منسلک رہتا ہے۔ یہ کینسر اصلاً ایچ پی وی وائرس کے پھیلاو کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس اختلاط مرد و زون کے وقت ایک فرد سے دوسرے فرد میں پھیل جاتا ہے۔ جنسی طور پر متحرک کم از کم آدھے لوگوں کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایچ پی وی کی چھوت لگ سکتی ہے حالانکہ ہمارے جسم میں پائی جانے والی قوت مدافعت (Immunity Power) اس مرض کے پھیلاو کو کم کر دیتی ہے جن لوگوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے تواس حالت میں مرض کے پھیلتے رہنے کا خطرہ زیادہ ہی ہوتا ہے۔ 2001میں ہی اولاً اس کے ٹیکہ کی سفارش کی گئی ہے۔ center for disease control
کے ذریعہ 12سال کی عمر میں سکسل ایچ پی وی کا مشورہ دیا گیا تھا۔ یہ ٹیکہ محض سروائیکل کینسر کے لیے ہی نہیں بلکہ دیگر شدید طبی مسائل سے بچانے میں بھی مفید ہے ۔ سی ڈی سی 11سے 12سال کی عمر میں ریگولر ایچ پی وی ٹیکہ کا مشورہ دیتا ہے۔ ٹیکہ کاری کے لیے مناسب عمر کسی شخص کے لیے جنسی تحریک کی شروعات ہونے سے پہلے کی ہے۔ محققین نے بتایا کہ یہ ٹیکہ عضو تناسل اور گودہ کینسر کے دفاع میں بھی کام آتا ہے ۔بایو کلینک رپورٹ کے مطابق جو لوگ 15 سال سے 26سال کی عمرمیں ٹیکہ لگوانا شروع کرتے ہیں انہیں ٹیکہ کے تین خوراک ضرور لینی چاہیے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ چند لوگوں کویہ ٹیکہ ہرگز نہیں لینا چاہیے۔ ٹیکہ دوران حمل نہ دیا جائے اور جنہیں ٹیکہ کاری سے الرجی کا خدشہ ہوتو اسے بھی نہیں دینا چاہیے۔ ٹیکہ کاری جب بھی ہو ڈاکٹر کے مشورہ سے ہی ہو۔
***
***
ایک رپورٹ کے مطابق ہونٹ، اورل کیویٹی، گلا، زبان اور پھیپھڑوں کے معاملے سب سے زیادہ سامنے آرہے ہیں ۔ساتھ ہی خواتین میں بریسٹ کینسر اور سروائیکل کینسر عام ہورہا ہے۔ نئے کینسر کے معاملوں میں 27 فیصد بریسٹ کینسر اور 18فیصد سروائیکل کینسر کے معاملے درج کیے گئے ہیں ۔ عالمی سطح پر ایجنسی نے کینسر کے دو کروڑ نئے معاملے اور 97 لاکھ اموات کا اندازہ لگایا ہے۔ رپورٹ یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقریباً پانچ میں سے ایک شخص کو اپنی مدت عمر میں کینسر ہوسکتا ہے اور تقریباً 9میں سے ایک مرد اور 12میں سے ایک خاتون کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ ہمارے ملک میں 75سال کی عمر سے قبل کینسر ہونے کا خطرہ 10.6فیصد درج کیا گیا ہے جبکہ اس عمر تک کینسر سے مرنے والوں کی تعداد 7.21 فیصد بتائی گئی ہے۔
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 18 فروری تا 24 فروری 2024