سپریم کورٹ نے متھرا میں انہدامی کارروائی پر 10 دن کے لیے روک لگائی
نئی دہلی، اگست 16: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش کے متھرا کی کرشن جنم بھومی کے قریب انہدامی مہم پر روک لگا دی۔
9 اگست کو ریلوے حکام نے نئی بستی کے علاقے میں گھروں کو مسمار کرنے کی مہم شروع کی تھی، جہاں کم از کم 135 مکانات ہیں۔ گذشتہ ہفتے 60 مکانات کو مسمار کر دیا گیا، جس کے سبب کم از کم 600 افراد کو بے گھر ہوئے۔
یہ مسلم اکثریتی بستی کرشن جنم بھومی کے عقب میں ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے۔ ریلوے کے مطابق متھرا سے ورنداون تک کے 21 کلومیٹر کے راستے کو تنگ سے براڈ گیج میں تبدیل کرنے کے لیے اس علاقے کو صاف کیا جا رہا ہے تاکہ وندے بھارت ایکسپریس جیسی ٹرینوں کو چلانے میں آسانی ہو۔
یہ نئی بستی ایک متنازعہ زمین پر واقع ہے جس کے بارے میں ہندو فریقین کا دعویٰ ہے کہ وہ ہندو دیوتا کرشن کی جائے پیدائش ہے۔ اس علاقے میں شاہی عیدگاہ مسجد بھی شامل ہے، جس پر ہندو مدعیان نے ایک الگ مقدمے میں مسجد کے ارد گرد 13.37 ایکڑ اراضی پر دعویٰ کیا ہے۔
بدھ کے روز سینئر ایڈوکیٹ پرشانتو چندر سین، جو درخواست گزار اور علاقے کے رہائشی یعقوب شاہ کی طرف سے پیش ہوئے، انھوں نے عرض کیا کہ انھوں نے فوری سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا کیوں کہ اتر پردیش میں تمام عدالتیں بند ہیں۔
انھوں نے کہا ’’اس (عدالتوں کے بند ہونے) کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکام نے 100 سے زیادہ گھروں کو بلڈوز کر دیا ہے۔علاقے میں تقریباً 200 مکانات ہیں۔ صرف 70-80 رہ گئے ہیں۔ ساری بات [درخواست] بے نتیجہ ہو جائے گی۔‘‘
اس کے بعد جسٹس انیرودھ بوس، سنجے کمار، اور ایس وی این بھٹی کی تین ججوں کی بنچ نے رہائشیوں کو اگلے 10 دنوں کے لیے عبوری راحت دینے کا حکم دیا۔ معاملہ ایک ہفتے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اس درخواست میں شاہ نے کہا ہے کہ جون میں جاری کردہ بے دخلی کے نوٹس کو چیلنج کیا گیا تھا اور وہ متھرا کی مقامی عدالت میں زیر التوا ہے، اس کے باوجود انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔