سپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کو ضمانت دی

نئی دہلی، جولائی 19: سپریم کورٹ نے بدھ کو 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں مبینہ طور پر من گھڑت ثبوت بنانے کے معاملے میں کارکن تیستا سیتلواڑ کو باقاعدہ ضمانت دے دی۔

عدالت نے گجرات ہائی کورٹ کے اس حکم کو برطرف کر دیا جس میں ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا اور انھیں یکم جولائی کو فوری طور پر خودسپردگی کرنے کو کہا گیا تھا۔

جسٹس بی آر گوائی، اے ایس بوپنا اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے نوٹ کیا کہ سیتلواڑ کے خلاف مقدمہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے اور ان سے تحویل میں پوچھ گچھ ضروری نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ’’اپیل کنندہ [سیتلواڑ] کا پہلے ہی سپرد کردہ پاسپورٹ سیشن کورٹ کی تحویل میں رہے گا۔ اپیل کنندہ گواہوں پر اثر انداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کرے گا اور ان سے دور رہے گا۔‘‘

سماعت کے دوران جسٹس گوائی نے سیتلواڑ کی گرفتاری کے محرکات اور وقت پر بھی سوالات اٹھائے۔

انھوں نے پوچھا ’’آپ 2022 تک کیا کر رہے تھے؟ آپ نے 24 جون اور 25 جون تک کیا تفتیش کی ہے کہ آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس نے کوئی ایسا گھناؤنا کام کیا ہے جس سے اس کی گرفتاری ضروری ہو جائے؟‘‘

جسٹس دتہ نے فیصلہ سنائے جانے تک کسی کو حراست میں رکھنے کے تصور پر تنقید کی۔

جسٹس دتہ نے کہا ’’ابتدائی طور پر ہم محسوس کر رہے تھے کہ دفعہ 194 [جھوٹے ثبوت گھڑنے] کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ اب ہم سمجھتے ہیں کہ دفعہ 194 کے تحت مقدمہ مشتبہ ہے۔ اور آپ چاہتے ہیں کہ فیصلہ سنائے جانے تک کسی کو زیر سماعت اور حراست میں رکھا جائے۔‘‘

سیتلواڑ اور ریاست کے سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل آر بی سری کمار کو گذشتہ سال 26 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں پر انڈین پولیس سروس کے سابق افسر سنجیو بھٹ کے ساتھ مل کر ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے 2002 کے گجرات فسادات کے بارے میں جعلی ثبوت گھڑنے کا الزام ہے۔

ان فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔

سیتلواڑ اور سری کمار کی ضمانت کی درخواستیں سیشن کورٹ نے 30 جولائی کو مسترد کر دی تھیں، جس کے بعد انھوں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔

ہائی کورٹ میں سماعتوں کے درمیان طویل وقفے پر اعتراض کرتے ہوئے سیتلواڑ بعد میں سپریم کورٹ چلی گئیں۔ اسے 2 ستمبر کو عبوری ضمانت ملی تھی۔ 25 نومبر کو سری کمار نے بھی گجرات ہائی کورٹ سے دو ماہ کے لیے عبوری ضمانت حاصل کر لی تھی۔

1 جولائی کے فیصلے میں گجرات ہائی کورٹ کے جسٹس نیرزار دیسائی نے دعویٰ کیا تھا کہ سیتلواڑ نے جمہوری طور پر منتخب حکومت کو غیر مستحکم کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔

تاہم گھنٹوں بعد دیر رات کی خصوصی سماعت میں جسٹس گوائی، بوپنا اور دتہ نے ہائی کورٹ کے حکم پر ایک ہفتے کے لیے روک لگا دی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ گجرات ہائی کورٹ کو سیتلواڑ کو کم از کم کچھ تحفظ فراہم کرنا چاہیے تھا تاکہ ان کے پاس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے کافی وقت مل سکے۔ 5 جولائی کو سپریم کورٹ نے سیتلواڑ کو دوبارہ 19 جولائی تک گرفتاری سے عبوری تحفظ فراہم کر دیا تھا۔