مغربی بنگال: سپریم کورٹ نے رام نومی پر ہوئے تشدد کی این آئی اے کے ذریعے جانچ کے خلاف ریاستی حکومت کی درخواست کو خارج کیا
نئی دہلی، جولائی 24: سپریم کورٹ نے پیر کو مغربی بنگال حکومت کی طرف سے دائر کی گئی ایک اپیل کو مسترد کر دیا جس میں رام نومی کے تہوار کے دوران ریاست میں بھڑکنے والے تشدد کی تحقیقات کو قومی تحقیقاتی ایجنسی کو منتقل کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
اپنے حکم میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے نوٹ کیا کہ مغربی بنگال حکومت نے مرکزی حکومت کے اس نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا جس کے ذریعے اس نے بالآخر اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔
عدالت نے کہا ’’تحقیقات کے عین مطابق شکل جو NIA [قومی تحقیقاتی ایجنسی] کے ذریعہ انجام دی جانی چاہیے، اس مرحلے پر اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ اس پس منظر میں اور مرکزی حکومت کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کی غیر موجودگی میں، ہم اس درخواست پر غور نہیں کر رہے ہیں۔‘‘
30 مارچ کو رام نومی کے جلوس کے دوران ہوئے تشدد میں ہاوڑہ ضلع کے کچھ حصوں میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
31 مارچ کو ضلع کے شب پور علاقے میں ایک اور تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ملی جب ایک ہجوم نے ہنگامہ آرائی کی، پتھراؤ کیا اور دکانوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر حملہ کیا۔
2 اپریل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اہتمام ایک اور رام نومی جلوس کے دوران ہگلی ضلع میں دو گروپوں کے درمیان پھر جھڑپیں ہوئیں۔ اسی طرح کے تشدد کے واقعات شمالی دیناج پور ضلع کے دالکھولا سے بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
27 اپریل کو کلکتہ ہائی کورٹ نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو تشدد کی تحقیقات کا حکم دیا۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ ہاوڑہ ضلع میں تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور مغربی بنگال پولیس کی طرف سے انٹیلی جنس جمع کرنے میں ناکامی ہوئی تھی۔
عدالت نے یہ مشاہدہ بی جے پی لیڈر سووندو ادھیکاری کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کیا تھا، جس میں تشدد کی قومی تحقیقاتی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔