سپریم کورٹ نے یوپی کے سرکاری افسران کو ہائی کورٹ کے احکامات پر عمل نہ کرنے پر ’’مغرور‘‘ قرار دیا

نئی دہلی، نومبر14: سپریم کورٹ نے ہفتہ کو اتر پردیش حکومت کے دو اعلیٰ عہدے داروں کی گرفتاری کی منظوری دی، جن کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کھولی کی بنچ اتر پردیش حکومت کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں فائنانس سیکرٹری اور ریاست کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کے خلاف وارنٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے مطابق سرکاری افسران نے 2017 میں الہ آباد سے ایک ’’collection amin‘‘ کو سنیارٹی کا فائدہ اور باقاعدہ ملازمت سے انکار کر دیا تھا۔

ہفتہ کے روز سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سرکاری اہلکار کے ’’قابل مذمت‘‘ نقطہ نظر کو لے کر ’’حیران اور پریشان‘‘ ہے۔

عدالت نے کہا کہ ’’آپ اپنا طرز عمل دیکھیں، آپ ایک ملازم کو اس کے بقایا جات سے محروم کر رہے ہیں۔ آپ نے حکم کی تعمیل کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ہائی کورٹ نے آپ پر بہت مہربانی کی ہے… آپ کو عدالت کا کوئی احترام نہیں ہے۔ یہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری بہت مغرور دکھائی دیتے ہیں۔‘‘

الہ آباد ہائی کورٹ نے، جس نے 25 نومبر 2020 کو سرکاری افسران کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے، کہا تھا کہ ضلع مجسٹریٹ کی غیرفعالیت کی وجہ سے ’’collection amin‘‘ کو غیر قانونی طور پر باقاعدہ ملازمت سے انکار کر دیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا ’’یہ [ہائی کورٹ] عدالت حیران اور پریشان ہے کہ مدعا علیہان کے اس خوفناک طرز عمل سے کہ اس عدالت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے انڈر ٹیکنگ دے کر کیس کو ملتوی کر دیا گیا اور پھر بھی انھوں نے درخواست گزار کی تنخواہ کے بقایا جات سے انکار کر کے اپنی مرضی سے اس حلف نامے کی خلاف ورزی کی۔‘‘

سپریم کورٹ نے ہفتے کے روز یہ بھی مشاہدہ کیا کہ جب ’’collection amin‘‘ کو باقاعدہ ملازمت سے انکار کیا گیا تھا، تو اس کے جونیئرز کو ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے تھے۔

ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایشویہ بھاٹی نے عہدیداروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ’’collection amin‘‘ کی سروس کو باقاعدہ بنایا گیا ہے اور صرف سنیارٹی فائدے کی ادائیگی باقی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’collection amin‘‘ کے جونیئرز کی باقاعدہ ملازمت واپس لے لی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اس نے حکومت سے دوسرے ملازمین کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کے لیے نہیں کہا تھا، اس کے بجائے وہ انتظامیہ سے چاہتی ہے کہ وہ زیر التوا فوائد ’’collection amin‘‘ کو ادا کرے۔

سپریم کورٹ نے کہا ’’عدالت نے آپ کو [ہائی کورٹ کے حکم کی] تعمیل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ آپ نے ہر طرح سے تعمیل کی مزاحمت کی۔ آپ اس کے مستحق ہیں جو آپ کے ساتھ کیا جا رہاہے۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ کے۔‘‘