سپریم کورٹ نے دہلی کی فضائی آلودگی کو ہنگامی صورت حال قرار دیا، مرکزی حکومت کو 2 دن کے لاک ڈاؤن جیسے اقدامات کی تجویز دی

نئی دہلی، نومبر 13: لائیو لاء کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے آج کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی نے لوگوں کو گھر پر بھی ماسک پہننے پر مجبور کر دیا ہے۔

دارالحکومت میں ہوا کے خراب ہوتے معیار سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کرتے ہوئے رمنا نے کہا ’’ہم نے دیکھا ہے کہ صورت حال کتنی خراب ہے، یہاں تک کہ گھروں میں بھی ہم ماسک پہنے ہوئے ہیں۔‘‘

عدالت نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ آلودگی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی منصوبہ تیار کرے۔ رمنا نے کہا ’’ہمیں بتائیں کہ ہم AQI [ایئر کوالٹی انڈیکس] کو 200 پوائنٹس تک کیسے کم کر سکتے ہیں؟ ضرورت پڑے تو دو دن کے لاک ڈاؤن یا کسی اور طریقے کے بارے میں سوچیں، لوگ کیسے زندہ رہیں گے؟‘‘

معلوم ہو کہ دہلی آج ہفتہ کے روز بھی دھوئیں کی لپیٹ میں رہا۔ آج صبح شہر کی ہوا کے معیار کا انڈیکس 473 تھا، جو ’’شدید‘‘ زمرے میں آتا ہے۔

دہلی میں اکتوبر اور نومبر میں فضائی آلودگی بدتر ہو جاتی ہے کیوں کہ پڑوسی ریاستوں میں کسانوں کے پرالی جلانے، ہوا کی نا موافق رفتار اور شہر میں مقامی ٹریفک سے دھوئیں کا اخراج ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔

ہفتہ کو سپریم کورٹ کی سماعت میں مرکز نے دہلی میں آلودگی کے لیے پرالی جلانے کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا ’’ہم پرالی جلانے کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ لیکن پچھلے پانچ چھ دنوں میں جس قسم کی آلودگی ہم نے دیکھی ہے وہ پنجاب میں پرالی جلانے کی وجہ سے ہے۔ ریاستی حکومت کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘‘

لیکن چیف جسٹس نے پوچھا کہ اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ’’آپ ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کسان اس کے ذمہ دار ہیں۔‘‘

جسٹس سوریہ کانت نے نوٹ کیا کہ ’’کسانوں کو نشانہ بنانا ایک فیشن بن گیا ہے۔ پٹاخوں پر پابندی تھی، اس کا کیا ہوا؟‘‘