سارک وزرائے خارجہ کا اجلاس پاکستان کی جانب سے طالبان کو شامل کرنے کی تجویز پر اختلافات کے بعد منسوخ کر دیا گیا

نئی دہلی، ستمبر 22: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم یعنی سارک کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منسوخ کر دیا گیا ہے کہ افغانستان کی نمائندگی کس کو کرنی چاہیے اس پر اختلافات سامنے آئے۔

یہ ملاقات ہفتہ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی تھی۔ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور افغانستان جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) کا حصہ ہیں۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست کو افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جب سابق صدر اشرف غنی ملک سے بھاگ گئے۔ لیکن کسی بھی عالمی طاقت نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ پاکستان، افغانستان کے جنوب مشرقی پڑوسی، نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ ’’مشغول‘‘ ہو اور فوری طور پر نئی حکومت کو معاشی تباہی سے بچانے میں مدد کرے۔

سارک اجلاس کے لیے پاکستان نے اشرف غنی کے سابقہ ​​دور حکومت کے نمائندوں کی شرکت کی مخالفت کی۔ دی انڈین ایکسپریس نے نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ اسلام آباد اس کے بجائے طالبان کے نمائندے کی اجلاس میں شرکت کا خواہاں تھا۔

تاہم رکن ممالک نے اس تجویز کو مسترد کردیا کیوں کہ طالبان نے ابھی تک بین الاقوامی جواز حاصل نہیں کیا ہے۔

بھارتی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ باغی گروپ کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اور وہ عالمی پلیٹ فارم پر بات نہیں کر سکتا۔

بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘‘اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی کا معاملہ تنازع کا سبب بن گیا۔‘‘

سارک کے موجودہ چیئر مین نیپال نے ایک خط میں کہا کہ یہ اجلاس ’’تمام رکن ممالک کی اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے‘‘ منسوخ کر دیا گیا۔