روس حالت جنگ پر بضد، جوہری پلانٹ سے فوج ہٹانے کا مطالبہ مسترد

نئی دہلی، اگست 19: روس نے جنوبی یوکرین میں زاپوریژیانیوکلیئر پلانٹ کے ارد گرد کے علاقے کو مکمل طور پر غیر فوجی بنانے کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ایک روسی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اس اقدام سے پلانٹ مزید کمزور ہو جائے گا۔

یہ اپیل یوروپ کے سب سے بڑے  نیوکلیائی  پلانٹ کے مقام پر سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان سامنے آئی ہے کیونکہ روس اور یوکرین دونوں نے ایک دوسرے پر علاقے میں گولہ باری کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مارچ سے ہی روس کے کنٹرول میں  آئے  اس پلانٹ  یوکرینی کارکن چلا رہے ہیں۔

24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی فوجیوں کی طرف سے قبضے میں  لئے جانے والے اولین مقامات میں سے یہ ایک علاقہ ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے جمعرات کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ترک رہنما رجب طیب اردوگان کے ساتھ  کیف میں ملاقات کے بعد یہ انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے متنبہ کیا، "زاپوریژیا کو کوئی بھی ممکنہ نقصان خودکشی کے مترادف ہوگا۔ ,

یوکرین کے صدر نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ یوروپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کے علاقے کو غیر فوجی  زون بنانے کو یقینی بنائیں۔

مسٹر گوٹیرس نے کہا کہ پلانٹ کو کسی فوجی آپریشن کے حصے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

مسٹر اردگان نے اقوام متحدہ کے سربراہ کے خدشات کو ‘حالات کے عین مطابق بتاتے ہوئے’ صحافیوں کو بتایا کہ وہ پلانٹ میں ‘ایک اور چرنوبل’ جیسی  تباہی کے خطرے کے تعلق سے فکرمند ہیں۔

مسٹر زیلنسکی نے پاور پلانٹ پر "دانستہ” روسی حملوں پر تنقید کی ہے۔

روس پر الزام ہے کہ اس نے اس  علاقے کو فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا ہے، تینوں رہنماؤں نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد اس علاقے کو خالی کر دیں۔

روسی وزارت خارجہ کے انفارمیشن اینڈ پریس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایوان نیچائیف نے اس اپیل کو سرے سے مسترد کر دیا۔