روس نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا: اقوام متحدہ میں رپورٹ پیش
نئی دہلی، 24؍ستمبر 2022: اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روس نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ جس میں شہری علاقوں پر بمباری، متعدد افراد کو پھانسی، تشدد اور خوفناک جنسی تشدد شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے تین آزاد ماہرین کی ٹیم نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو اپنی پہلی زبانی اپڈیٹ پیش کی۔ ٹیم نے کیف، چرنیہیو، خارکیف اور سومی علاقوں کا جائزہ لیتے ہوئے ابتدائی تحقیقات کی تھی۔ ٹیم نے کہا کہ وہ اپنی تحقیقات کو مزید وسیع کرے گی۔
اپنے پڑوسی یوکرین پر روس کے حملے کے سات ماہ مکمل ہونے سے ایک روز قبل، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایرک موسے نے جمعہ کے روز کونسل کو بتایا کہ یوکرین پر تحقیقاتی کمیشن کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر "یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہےکہ یوکرین میں جنگی جرائم کئے گئے ہیں۔”
گارڈین اخبار کے مطابق، تفتیش کاروں کی ٹیم نے 27 قصبوں اور بستیوں کے ساتھ ساتھ قبروں اور حراستی و تشدد کے مراکز کا بھی دورہ کیا۔ تقریباً 150 سے زیادہ متاثرین اور گواہوں کا انٹرویو لیا، ساتھ ہی وکلاء گروپوں اور سرکاری حکام سے ملاقاتیں کیں۔
مسٹر موسے نے کہا کہ ٹیم خاص طور پر جن علاقوں میں گئی تھی وہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو مارا گیا ہے۔ لوگوں کے جسموں پر تشدد کے واضح نشانات تھے۔ جیسا کہ پیٹھ کے پیچھے بندھے ہاتھ، سر پر گولیوں کے زخم اور گلا کاٹ دیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ روسی فوجیوں نے مظالم کی انتہا کی ہے جس کو منظر عام پر لانا اور دنیا کے سامنے اس کریہہ اور مذموم بلکہ ظالمانہ حرکت کو لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم 16 قصبوں اور بستیوں میں اس طرح کی اموات کی تحقیقات کر رہی تھی اور بہت سے معاملات کے بارے میں معتبر الزامات موصول ہوئے ہیں۔ ٹیم اموات سے متعلق دستاویزات کی تلاش کرے گی۔ کونسل کو بتایا گیا کہ تفتیش کاروں کو غیر قانونی قید کے دوران بدسلوکی اور تشدد کے مسلسل ثبوت ملے۔
اقوام متحدہ نے جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کو ترجیح دی ہے اور مئی میں انسانی حقوق کے اس اعلیٰ ادارے نے ملک میں کام شروع کرنے کے لئے ماہرین کی ایک ٹیم کو لازمی طور پر مامور کردیا ہے۔