جن رہائشیوں کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے، انھیں فلاحی اسکیموں کے فوائد سے محروم نہیں رکھا جاسکتا: اوڈیشہ ہائی کورٹ

نئی دہلی، مئی 28: اوڈیشہ ہائی کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو فلاحی اسکیموں کے فوائد سے صرف اس لیے انکار نہ کریں کہ ان کے پاس شناختی ثبوت جیسے آدھار کارڈ یا موبائل نمبر نہیں ہے۔

ہائی کورٹ نے کہا ’’حقیقت یہ ہے کہ ریاست اوڈیشہ اور ملک میں اب بھی بہت سے غریب اور کمزور لوگ ہیں، جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘

یہ مشاہدہ چیف جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس گوری شنکر ستاپتی کی بنچ کے یہ جاننے کے بعد آیا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے ذریعے آبادی کی کوریج آفاقی نہیں ہے۔

ہائی کورٹ نے کہا ’’آج کی بحث میں ‘مختص’ اور ‘خالی’ جیسے تاثرات سامنے آئے جو اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارے معاشرے کے یہ کچھ حصے ہو سکتے ہیں، اور اس میں سب سے زیادہ کمزور لوگ شامل ہیں جو PDS نظام کے تحت نہیں آتے۔‘‘

اس میں مزید کہا گیا ’’چوں کہ غذائی سپلیمنٹس اور راشن کی تقسیم صرف PDS کے ذریعے ہوتی ہے، اس لیے اس بات کا ہر ممکن امکان ہے کہ کسی خاندان میں کسی بچے یا حاملہ ماں کو اس طرح کا سپلیمنٹس اور راشن نہ ملتا ہو۔‘‘

بنچ نے مرکز کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسکیموں کے تحت سال بہ سال کوریج بڑھائی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے جب ایسے نظام موجود ہوں جو ’’خارج کرنے کے بجائے شمولیت‘‘ کو ترغیب دیں۔

جاج پور کلکٹر نے عدالت کو بتایا کہ آدھار کارڈ کی عدم موجودگی رہائشیوں کو عوامی تقسیم کے نظام میں شامل کرنے میں رکاوٹ نہیں ہے۔ 2020 کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے، جو اس سال دہرایا گیا تھا، انھوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہیں انھیں بائی پاس سسٹم کے ذریعے راشن فراہم کیا جانا ہے۔

اوڈیشہ کے محکمہ برائے خواتین اور بچوں کی ترقی کے سکریٹری نے پھر عدالت کو بتایا کہ ریاست میں ہر جگہ ایک ہی کارروائی کی جا رہی ہے۔