پنجاب: اسمبلی انتخابات سے قبل 22 کسان یونینوں نے ایک نئی سیاسی پارٹی کا آغاز کیا
نئی دہلی، دسمبر 26: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق 22 فارم یونینوں نے، جنھوں نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا تھا، ہفتے کے روز اعلان کیا کہ انھوں نے پنجاب اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ایک سیاسی پارٹی تشکیل دی ہے۔
سنیکت سماج مورچہ نامی یہ پارٹی ریاستی اسمبلی کی تمام 117 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین (کادیان) کے دھڑے کے رہنما ہرمیت سنگھ کادیان نے کہا ’’SKM [سنیکت کسان مورچہ] مختلف گروپوں کی ایک مشترکہ تنظیم تھی… ہم نے [زرعی قوانین کے خلاف] احتجاج میں کامیابی حاصل کی، لیکن جب ہم واپس آئے تو نہ صرف کیڈر بلکہ پنجابیوں کا دباؤ تھا کہ اگر ہم یہ جنگ جیت سکتے ہیں تو ہم الیکشن بھی جیت سکتے ہیں…‘‘
تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے ایک سال سے زیادہ کے احتجاج کے بعد انھیں یکم دسمبر کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔
A new ‘Samyukta Samaj Morcha’ is formed for contesting Punjab Assembly elections. 22 unions have taken this decision. We need to change the system and want to appeal to people to support this morcha: Farmer leader Balbir Singh Rajewal in Chandigarh pic.twitter.com/VK3ctiVKvk
— ANI (@ANI) December 25, 2021
ہفتہ کو پارٹی کے آغاز کے دوران کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے اے این آئی کو بتایا کہ نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے عوام سے کسانوں کے سیاسی محاذ کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔
18 دسمبر کو کسان لیڈر گرنام سنگھ چارونی نے بھی اپنی سیاسی پارٹی کا آغاز کیا تھا جس کا نام سنیکت سنگھرش پارٹی ہے۔
چارونی نے کہا تھا ’’پالیسی ساز سرمایہ داری کو فروغ دے رہے ہیں، سرمایہ داروں کے حق میں پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ عام آدمی اور غریبوں کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا۔ ہمارا مقصد سیاست کو پاک کرنا اور اچھے لوگوں کو آگے لانا ہوگا۔‘‘