حزب اختلاف کے احتجاج کے دوران پارلیمنٹ نے کان کنی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کی اجازت دینے والے بل کو منظوری کیا

نئی دہلی، مارچ 23: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق راجیہ سبھا نے پیر کو کان کنی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری متعارف کروانے کے لیے ایک بل منظور کیا ہے۔ دریں اثنا حزب اختلاف نے مرکز کو متنبہ کیا کہ یہ قانون اسی طرح تنقید کا سامنا کرے گا جیسا کہ تینوں نئے زرعی قوانین نے کیا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ بل منظور کرلیا گیا۔ یہ بل گذشتہ ہفتے لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا۔

حزب اختلاف کے رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایک منتخب کمیٹی مائنز اینڈ منرلز (ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ترمیمی بل 2021 کی جانچ کرے۔

وزیر کوئلہ اور کان، پرہاد جوشی نے ایوان کو بتایا کہ اس بل سے کان کنی کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا ’’اس وقت کان کنی کے شعبے کی شراکت، سب کو ایک ساتھ جوڑنے کے لیے تقریباً 1.75 فیصد ہے اور ہم اسے 2.5 فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں جو ہمارا عہد ہے۔‘‘

جوشی نے راجیہ سبھا کو یہ بھی بتایا کہ مرکز نے معدنیات کی کھدائی کے لیے قومی معدنی ایکسپلوریشن ٹرسٹ کے نام سے ایک خودمختار ادارہ تشکیل دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہم نجی کھلاڑیوں کو اس میں لانا چاہتے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس کوئلہ، سونا، چاندی جیسی معدنیات موجود ہیں، لیکن ہم اسے باہر نہیں لاسکے ہیں۔ اسی لیے ہم یہ تبدیلیاں لا رہے ہیں اور ایکسپلوریشن کی نئی تعریف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

کانگریس لیڈرجے رام رمیش نے کہا کہ حزب اختلاف کی 11 پارٹیاں چاہتی ہیں کہ بل ایک سلیکٹ کمیٹی کے پاس جائے۔ انھوں نے کہا "لیکن حکومت کی طرف سے اس پر اتفاق اور اس کے احترام کا امکان نہیں ہے۔ اس بل کی منظوری کے ساتھ آج ہم عام اتفاق رائے کے خلاف جارہے ہیں۔‘‘

دوسرے کانگریس لیڈر دگ وجیے سنگھ نے کہا ’’اس بل کے ساتھ ایسا سلوک مت کرو جیسے آپ نے زرعی قوانین کے ساتھ کیا تھا۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے رکن پارلیمنٹ کے کیشوا راؤ نے بھی مرکزی حکومت سے زرعی قوانین جیسی ’’غلطی کو دہرانے‘‘ سے روکنے کی کوشش کی۔

جوشی نے بل کی جانچ پڑتال کے مطالبات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس پر وسیع مشاورت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل ریاستوں میں بھیجا گیا تھا اور 10،500 تبصرے موصول ہوئے تھے۔

مرکزی وزیر نے کان کنی کے شعبے میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا پیداواری ملک ہونے کے باوجود کوئلے کی درآمد کر رہا ہے۔