پاکستان: احتجاج کے دوران عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکامی کے بعد سیکیورٹی فورسز ان کے گھر سے پیچھے ہٹ گئیں
نئی دہلی، مارچ 15: پاکستان کے سابق وزیراعظم کے حامیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے درمیان انھیں گرفتار کرنے کی ناکام کوشش کے بعد بدھ کے روز پاکستانی سیکیورٹی فورسز، لاہور میں عمران خان کے گھر کے پاس سے پیچھے ہٹ گئیں۔
منگل کو پولیس اور عمران خان کے حامیوں کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئیں جب سیکیورٹی فورس انھیں حراست میں لینے کے لیے ان کے گھر پہنچی۔
ایک روز قبل اسلام آباد کی ایک عدالت نے خان کے خلاف ایک مقدمے میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا، جو ان الزامات کے تحت دائر کیا گیا ہے کہ انھوں نے اپنے اثاثوں کے بیانات میں توشہ خانہ سے اپنے پاس رکھے تحائف کی تفصیلات چھپا رکھی تھیں۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ خان نے اس کیس میں کئی سماعتوں کو چھوڑ دیا تھا، جج نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ سابق وزیر اعظم کو گرفتار کر کے 18 مارچ تک عدالت میں پیش کریں۔
بدھ کے روز اسلام آباد پولیس، پنجاب پولیس اور پیرا ملٹری فورس رینجرز کے اہلکاروں نے خان کو گرفتار کرنے کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کیں، لیکن انھیں ایک بار پھر خان کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کو خان کے حامیوں کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے، جنھوں نے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
پنجاب کے انسپکٹر جنرل عثمان انور نے دی ڈان کو بتایا کہ منگل سے اب تک جھڑپوں میں 54 پولیس اہلکار شدید زخمی ہو چکے ہیں۔
ایک سینئر پولیس اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کو روک دیا گیا ہے تاکہ سابق وزیر اعظم کے گھر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کھیلے جانے والے پاکستان سپر لیگ میچ کی سیکیورٹی میں فورسز کو تعینات کیا جاسکے۔
تاہم خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں اور اراکین نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے اس ترقی کا جشن منایا کہ انھوں نے سیکیورٹی فورسز کو بھگا دیا۔
دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو جمعرات کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے تک خان کے گھر کے باہر مزید کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر اس درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز مظالم کر رہی ہیں۔
دی ڈان کی خبر کے مطابق خان کے خلاف جاری گرفتاری وارنٹ کی منسوخی کے لیے ایک الگ درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اپریل میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے 70 عمران خان پر بدعنوانی کے الزامات سمیت کئی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق تاہم عمران خان نے عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات ان کے بعد وزیر اعظم بننے والے شہباز شریف کی طرف سے انھیں بدنام کرنے کی سازش ہیں۔