بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے سرکار کی ’پڑھو پردیش‘ اسکیم کا حال
تعلیمی قرضوں پر سود میں سبسیڈی کا دعویٰ لیکن سخت شرائط میں مقید ہے اسکیم
افروز عالم ساحل
سال 2009-10میں مرکز کی یو پی اے حکومت نے بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے تعلیمی قرض پر اقلیتوں کو سود پر سبسیڈی فراہم کرانے سے متعلق اسکیم کی شروعات کی تھی لیکن اپنے آغاز سے ہی یہ اسکیم ٹھنڈے بستے میں پڑی ہوئی ہے۔ سال 2014-15 میں مرکز میں جب بی جے پی کی حکومت آئی تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ اسکیم بند کر دی جائے گی لیکن اس کے برخلاف حکومت نے اسے نیا نام دے کر پھر سے لانچ کر دیا۔ اب یہ اسکیم ’پڑھو پردیش‘ کے نام سے ہے۔ شروع کے دو تین برس تک اس اسکیم کے بجٹ میں اضافہ دیکھا گیا لیکن اب اس اسکیم کا بجٹ کم ہوتا نظر آرہا ہے۔
آر ٹی آئی کے دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ مالی سال 2020-21 میں اقلیتوں بشمول مسلمانوں کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے تعلیمی قرضوں پر سود میں سبسیڈی فراہم کرانے والی ’پڑھو پردیش‘ اسکیم کے لیے 30 کروڑ روپے کا بجٹ طے کرنے کے باوجود صرف 22 کروڑ روپے ہی منظور کیے گئے اور 31 دسمبر 2020 تک محض 9 کروڑ 97 لاکھ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔
سال 2019-20 میں اس اسکیم کے لیے 30 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا لیکن 25 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے اور جب خرچ کی بات آئی تو اس رقم میں صرف 14کروڑ 43 لاکھ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔
2018-19 کا معاملہ مختلف ہے۔ اس سال اس اسکیم کے لیے 24 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا لیکن جاری 45 کروڑ روپے کیے گئے اور یہ رقم پوری طرح سے خرچ کر دی گئی۔ سال 2017-18 میں اس اسکیم کے لیے 8 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا لیکن جاری 17 کروڑ روپے کیے گئے اور 17 کروڑ روپے خرچ بھی کر دیے گئے۔
اس بار یعنی سال 2021-22 کے لیے اس اسکیم کا بجٹ گزشتہ سال کے مقابلے گھٹا کر صرف 24 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد اقلیتوں کے معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہونہار طلبہ کو سودی سبسیڈی فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں بیرون ملک میں اعلیٰ تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں اور ان کے روزگار کے امکانات میں اضافہ کیا جاسکے۔
اس اسکیم کے مطابق اگر آپ ہندوستانی شہری ہیں اور پوسٹ گریجویٹ، ایم فل یا پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ممالک میں تسلیم شدہ تعلیمی ادارے میں سیلیکٹ ہوتے ہیں تو حکومت آپ کو نہ صرف بینک سے قرض دلائے گی، بلکہ پڑھائی کے دوران آپ کو اس قرض پر سود ادا کرنا نہیں پڑے گا بلکہ اس کا سود حکومت ادا کرے گی۔ لیکن کورس ختم ہونے کے ایک ڈیڑھ سال کے اندر انہیں نوکری تلاش کر لینا ہوگا اور پھر ایک طے شدہ وقت میں اس امیدوار کو سود اور قرض کی پوری رقم چکانا ہو گا۔ یہ رقم آپ قسطوں میں بھی ادا کر سکتے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت سود پر سبسیڈی کا فائدہ صرف انہی طلباء کو ملے گا جن کا تعلیمی قرض 20 لاکھ روپے کم ہے۔ اس اسکیم میں حکومت نے ان تمام بینکوں کو شامل کیا ہے جو حکومت کے ماتحت ہیں۔ اس کے علاوہ کوآپریٹو بینک، نجی بینک، پبلک سیکٹر کے مختلف بینک، جو انڈین بینک ایسوسی ایشن (IBA) کے تحت آتے ہیں اس میں شامل ہیں۔
اس اسکیم کے تحت درخواست گزار طالب علم دنیا کے کسی بھی کونے میں تعلیم حاصل کر سکتا ہے۔ اہل طلباء کو صرف ایک وقت کے لیے سود کی سبسیڈی فراہم کی جاتی ہے۔ ان طلبا کو سود کی سبسیڈی نہیں دی جائے گی جو کسی بھی وجہ سے درمیان میں اپنا کورس چھوڑ دیتے ہیں یا جنہیں تادیبی یا دیگر وجوہات سے اداروں سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی طالب علم اسکیم کی کسی بھی شرط کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسی وقت سبسیڈی بند کر دی جائے گی۔ اس اسکیم میں 35 فیصد نشستیں لڑکیوں کے لیے مختص ہیں۔ اس فیلوشپ کا فائدہ انہی طلباء کو ملے گا جن کے والدین یا سرپرستوں کی سالانہ آمدنی 6 لاکھ روپوں سے زیادہ نہ ہو۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 16 مئی تا 22 مئی 2021