جی 20 اعلامیہ پر یوکرین کا کہنا ہے کہ اس میں ’’کوئی قابلِ فخر بات نہیں‘‘
نئی دہلی، ستمبر 10: یوکرین نے ہفتے کے روز روسی حملے پر جی 20 رہنماؤں کے جاری کردہ بیان پر تنقید کی ہے، جس میں علاقائی مفاد کے لیے طاقت کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے لیکن ماسکو پر براہ راست تنقید سے گریز کیا گیا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان اولیگ نکولینکو نے کہا کہ ’’یوکرین ان شراکت داروں کا شکر گزار ہے جنھوں نے بیان میں مضبوط الفاظ شامل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے لحاظ سے جی20 گروپ کے پاس فخر کرنے لائق کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘
G20 نے نئی دہلی لیڈرز کے اعلامیہ کو اپنایا تھا، جس کے تحت رکن ممالک ’’مضبوط، پائیدار، متوازن اور جامع ترقی‘‘ کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اگرچہ اعلامیہ میں تمام ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’’علاقائی حصول کی کوشش‘‘ کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں، لیکن اس میں یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
یوکرین کے تنازعے کے حوالے سے نئی دہلی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو ’’کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری یا سیاسی آزادی کے خلاف علاقائی حصول کے لیے دھمکی دینے یا طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی بھی ناقابل قبول ہے۔
دستاویز میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ’’آج کا دور جنگ کا دور نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
گذشتہ سال بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں ’’زیادہ تر اراکین‘‘ نے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی تھی۔ تاہم روس اور چین نے اس پر اعتراض کیا تھا اور بی بی سی کے مطابق ان کے اعتراض کے ساتھ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔
ہفتہ کو منظور کیے گئے نئی دہلی اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ G20 کے تمام رہنما پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کا عہد کرتے ہیں۔