پلٹزر انعام یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو دہلی ایئرپورٹ پر روکا گیا، بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں

سری نگر، جون 3: پلٹزر انعام یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو فوٹو گرافی کی نمائش کے لیے پیرس جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ثنا نے ٹویٹ کر بتایا کہ ’’مجھے سیرینڈپیٹی آرلس گرانٹ 2020 کے 10 ایوارڈ یافتہ افراد میں سے ایک کے طور پر ایک کتاب کی رونمائی اور فوٹو گرافی کی نمائش کے لیے آج دہلی سے پیرس جانا تھا۔ فرانسیسی ویزا حاصل کرنے کے باوجود بھی مجھے دہلی کے ہوائی اڈے پر امیگریشن ڈیسک پر روک دیا گیا۔‘‘

حکام نے انھیں بیرون ملک سفر کرنے سے روکنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، لیکن کہا گیا کہ میں بین الاقوامی سفر نہیں کر سکوں گی۔

مئی میں ثنا ارشاد مٹو نے 2022 کے لیے فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں پُلٹزر پرائز کا باوقار ایوارڈ جیتا تھا۔ وہ اس سال ایوارڈ جیتنے والے ہندوستان کے تین افراد میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ثنا، رائٹرز کے فوٹوگرافر دانش صدیقی اور عدنان عابدی نے ہندوستان میں کوویڈ سے متعلق اپنی تصاویر کے لیے ایوارڈ جیتا ہے۔

ثنا، جس نے کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی سے کنورجنٹ جرنلزم میں ماسٹرز کیا ہے، ان کا کام بین الاقوامی میڈیا آؤٹ لیٹس میں شائع ہوا ہے، بشمول الجزیرہ، ٹائم، اور ٹی آر ٹی ورلڈ۔ انھوں نے 2021 میں معزز میگنم فاؤنڈیشن کے ساتھ فیلوشپ بھی کی ہے۔

ثنا ارشاد مٹو کشمیر میں مقیم فوٹو جرنلسٹ اور دستاویزی فوٹوگرافر ہیں۔ ان کا کام دنیا بھر کے اخبارات اور رسائل میں شائع ہوا ہے اور مختلف نمائشوں اور تہواروں میں ان کی نمائش کی گئی ہے۔ وہ فی الحال ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ کے طور پر رائٹرز میں کام کر رہی ہیں۔

2020 میں جموں اور کشمیر کے تین فوٹو جرنلسٹ ڈار یاسین، مختار خان اور چنی آنند نے باوقار پلٹزر ایوارڈ جیتا تھا۔ 1917 میں قائم کیا گیا پلٹزر پرائز امریکہ کے اندر اخبار، میگزین، آن لائن صحافت، ادب اور موسیقی کی ساخت میں کامیابیوں کے لیے ایک ایوارڈ ہے۔

اس سے قبل 29 مارچ کو صحافی رعنا ایوب کو ممبئی ایئرپورٹ پر لندن جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ انھیں بیرون ملک سفر کرنے سے اس لیے روک دیا گیا تھا کیوں کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ان کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس جاری کیا تھا۔

ایوب نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ انھوں نے 1 اپریل کو لندن میں کچھ اعلی ججوں، ایڈیٹرز اور سفارت کاروں کے ساتھ ایک پروگرام کرنا تھا۔ اسی دن وہ اخبار کی ایڈیٹر کیتھرین وینر کی دعوت پر دی گارڈین کے دفتر میں تقریر کرنے والی تھیں۔ پھر 6 اور 7 اپریل کو وہ اٹلی میں انٹرنیشنل جرنلزم فیسٹیول نامی ایک تقریب میں شرکت کرنے والی تھیں۔

بعد میں 4 اپریل کو دہلی ہائی کورٹ نے انھیں بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی۔ عدالت نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے ان کے خلاف لُک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) پر بھی سوال کیا۔