انتظامیہ کی طرف سے عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں، عدالتیں مسلسل حکومت کو جوابدہ بنا رہی ہیں: چیف جسٹس آف انڈیا
نئی دہلی، مارچ 19: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کو کہا کہ سپریم کورٹ پر انتظامیہ کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے کہ کیسوں کا فیصلہ کیسے کیا جائے۔
انڈیا ٹوڈے کے ایک کانکلیو میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں ’’حکومت سے سچ بول رہی ہیں‘‘ اور ’’مسلسل حکومت کو جوابدہ بنا رہی ہیں۔‘‘
انھوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس کے مطابق الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے حکومت کے اختیارات چھین لیے گئے۔ انھوں نے پوچھا ’’اگر کوئی دباؤ ہوتا تو کیا یہ فیصلہ آتا؟‘‘
2 مارچ کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت نہیں بلکہ وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس پر مشتمل ایک کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لیے صدر کو مشورہ دے گی۔ اس سے پہلے الیکشن کمشنروں کی تقرری صرف مرکزی حکومت کرتی تھی۔
چندرچوڑ نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کئی میں فیصلوں میں سے ایک ہے جہاں عدالت نے حکومت سے سوال کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’ایسے فیصلے سرخیاں نہیں بنتے کیوں کہ وہ بڑے معاملات کے فیصلے نہیں ہیں۔ آج ہندوستان میں سب سے بڑا مقدمہ دائر کرنے والا ریاست ہے اور ہمارے زیادہ تر فیصلے ریاست اور اس کے محکموں کے ملوث ہونے سے متعلق ہیں۔ ہم ریاست کے خلاف بڑی تعداد میں مسائل میں گرفتار ہیں جیسے جرم، روزگار، انشورنس۔‘‘
چندرچوڑ نے مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کے ذریعے سپریم کورٹ کالیجیم پر کے گئے اعتراضات کا بھی جواب دیا۔ انھوں نے کہا ’’اختلافِ رائے میں کیا غلط ہے؟ لیکن مجھے مضبوط آئینی اسٹیٹ مین شپ کے احساس کے ساتھ ایسے اختلافات سے نمٹنا ہے۔ میں وزیر قانون کے ساتھ ان معاملات میں شامل نہیں ہونا چاہتا، ہمارے خیالات میں اختلاف ضرور ہے۔‘‘
چیف جسٹس نے کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی نظام پرفیکٹ نہیں ہوتا لیکن یہ ہم نے سب سے بہتر بنایا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’یہ [کالیجیم نظام] اس وجہ سے وضع کیا گیا تھا کہ عدلیہ کی آزادی ایک بنیادی قدر ہے اور عدلیہ کے حقیقی طور پر آزاد ہونے کے لیے اسے بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘