این سی ای آر ٹی نے بارہویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب سے ’’خالصتان‘‘ کے حوالہ جات کو ہٹایا
نئی دہلی، مئی 31: نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے منگل کو کہا کہ اس نے 12ویں جماعت کی پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب سے خالصتان کا حوالہ ہٹا دیا ہے۔ خالصتان سے مراد ایک آزاد سکھ ریاست ہے جس کی کچھ گروہوں نے حمایت کی ہے۔
شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے مواد پر اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد نصابی کتاب میں یہ تبدیلیاں کی گئیں۔
سکھ کمیٹی نے الزام لگایا تھا کہ NCERT نے نصابی کتاب میں سکھوں کے بارے میں تاریخی تفصیلات کو غلط انداز میں پیش کیا ہے۔ سکھوں کی تنظیم نے خاص طور پر نصابی کتاب میں آنند پور صاحب کی قرارداد کے ذکر پر اعتراض کیا تھا۔
آنند پور صاحب قرارداد ایک دستاویز تھی جسے شرومنی اکالی دل نے 1973 میں منظور کیا تھا۔ قرارداد نے سکھ مذہب سے شرمنی اکالی دل پارٹی کی وابستگی کی تصدیق کی تھی اور پنجاب کے لیے زیادہ خود مختاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اس نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ چندی گڑھ شہر کو پنجاب کے حوالے کیا جائے اور پڑوسی ریاستوں میں پنجابی کو دوسری زبان کا درجہ دیا جائے۔
نصابی کتاب میں اس قرارداد کے بارے میں ایک حوالہ یہ ہے کہ ’’قرارداد میں سکھ برادری کی امنگوں کی بھی بات کی گئی اور اس کا ہدف سکھوں کے ‘بول بالا’ کے حصول کو قرار دیا گیا۔ یہ قرارداد وفاقیت کو مضبوط کرنے کی درخواست تھی، لیکن اسے ایک الگ سکھ ملک کی درخواست سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے۔‘‘
منگل کو، این سی ای آر ٹی نے کہا کہ جملہ ’’لیکن اسے ایک الگ سکھ ملک کی درخواست سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے‘‘ کو خارج کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے والی سطر ’’قرارداد وفاق کو مضبوط کرنے کی درخواست تھی‘‘ کو برقرار رکھا گیا ہے۔
ایک اور جملہ ’’زیادہ انتہا پسند عناصر نے ہندوستان سے علاحدگی اور خالصتان کی تشکیل کی وکالت شروع کردی‘‘ کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی کے سکریٹری سنجے کمار نے کہا کہ حوالہ جات کو ہٹانے کا فیصلہ NCERT کی ایک ماہر کمیٹی نے کیا، تاکہ ان جملوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پڑھنے کے امکان کو روکا جا سکے۔
انھوں نے کہا ’’نئے تعلیمی سیشن کے لیے کتابیں پہلے ہی چھپ چکی ہیں، لیکن یہ تبدیلیاں ڈیجیٹل کتابوں میں شامل ہوں گی۔‘‘
یہ کارروائی NCERT کی اپنی تازہ ترین تاریخ اور سیاسیات کی نصابی کتابوں میں زبردست تبدیلیوں کے درمیان ہوئی ہے۔ نئی نصابی کتابوں میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کرنے کی کوششوں اور ان کے قتل کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر عائد پابندی جیسے مواد کو خارج کر دیا گیا ہے۔